کھلائی جنگلی پھولوں کے پاس سے گزرتی ہے۔ ‘براہ کرم پھول ترو تازہ رہو تا کہ میں تمہیں اپنے بالوں میں لگا سکوں۔’
Khalai passes wild
flowers. “Please
flowers, keep blooming
so I can put you in my
hair.”
دَر مَدرِسِه، کالای با دِرَختی کِه دَر وَسَطِ حَیاط بود صُحبَت کَرد. “دِرَخت لُطفاً، شاخِه هایِ بُزُرگ برویان تا ما بِتَوانیم زیر سایهی تو دَرس بِخوانیم.”
اسکول میں کھلائی نے صحن کے وسط میں درخت سے بات کی۔ ‘درخت برائے مہربانی، بڑی شاخیں نکالو تاکہ ہم آپ کے سایہ کے نیچے پڑھ سکیں۔’
At school, Khalai talks
to the tree in the
middle of the
compound. “Please
tree, put out big
branches so we can
read under your shade.”
مالٹے ابھی بھی کچے ہیں کھلائی نے آہ بھری۔ میں تم سے کل ملنے آوں گی مالٹوں کے درخت کھلائی نے کہا۔ شائد تٓب تمہارے پاس میرے لیے ایک رس بھرا مالٹا موجود ہو۔
“The oranges are still
green,” sighs Khalai.
“I will see you tomorrow
orange tree,” says
Khalai. “Perhaps then
you will have a ripe
orange for me!”