تحميل بصيغة PDF
العودة لقائمة القصص

سکیما کا گانا أغنية سكيما

كُتِب بواسطة Ursula Nafula

رسمة بواسطة Peris Wachuka

بترجمة Samrina Sana

قرأه Sadia Shad

لغة الأردية

مستوى المستوى 3

سرد للقصة كاملة

سرعة القراءة

تشغيل تلقائي للقصة


سکیما اپنے والدین اور اپنی چار سالہ بہن کے ساتھ رہتا تھا۔ وہ ایک امیر آدمی کی زمین پر رہتے تھے۔ اُن کی گھاس سے بنی جھونپڑی، درختوں کی قطار میں سب سے آخر پر تھی۔

كان سَكِيمَا يعيش مع والديه وأخته ذات الأربع سنوات في ضيعة يملكها رجل ثري. وكان كوخهم المبني من القش، في نهاية صف من الأشجار.


جب سکیما تین سال کا تھا تو وہ بیمار ہو گیا اور اُس نے اپنی بینائی کھو دی۔ سکیما ایک ہنرمند لڑکا تھا۔

عندما كان عمر سكيما ثلاث سنوات، مرض وفقد بصره، لكنه كان صبياً موهوباً.


سکیما نے بہت سے ایسے کام کیے جو باقی چھ سالہ لڑکے نہیں کر سکتے تھے۔ مثال کے طور پر، وہ اپنے گاوں کے بڑے بزرگ ممبران کے ساتھ بیٹھتا اور ضروری معاملات کے بارے میں بات چیت کرتا۔

فعل سكيما أشياء عديدة لا يستطيع صبيان في عمر الست سنوات أن يقوموا بها. كان مثلا يجالس كبار القوم في قريته ويناقش معهم قضايا هامة.


سکیما کے والدین امیر آدمی کے گھر پر کام کرتے تھے۔ وہ صبح سویرے جلدی گھر سے چلے جاتے اور شام دیر سے گھر واپس آتے۔ سکیما اپنی چھوٹی بہن کے ساتھ رہتا۔

كان والدا سكيما يعملان في منزل الرجل الثري وكانا يغادران كوخهما باكراً في الصباح ويرجعان في وقت متأخر من المساء. وكان سكيما يمكث في المنزل مع أخته.


سکیما کو گانے گانا بہت پسند تھا۔ ایک دن اُس کی ماں نے پوچھا سکیما تم یہ گانے کہاں سے سیکھتے ہو؟

كان سكيما مولعاً بالغناء، فسألته أمه يوما: “من أين حفظت هذه الأغاني يا سكيما؟”


سکیما نے جواب دیا، یہ مجھے ایسے ہی آجاتے ہیں امی۔ میں انہیں اپنے دماغ میں سُننتا ہوں اور پھر میں گاتا ہوں۔

أجاب سكيما: “إنها تأتي هكذا يا أمي، أسمعها في رأسي فأغنيها”.


سکیما کو اپنی چھوٹی بہن کے لیے گانا پسند تھا، خاص طور پر جب وہ بھوک محسوس کرتی تھی۔ اُس کی بہن اُسے اپنا پسندیدہ گانا گاتے ہوئے سنتی اور اُس کی پر سکون دھن پر جھوم اُٹھتی۔

كان سكيما يحب أن يغني لأخته، خاصة إذا ما شعرت بالجوع. فكانت تصغي إلى أغنيته المفضلة وتتمايل مع اللحن المهدئ اللطيف.


سکیما کیا یہ تم بار بار گا سکتے ہو؟ اُس کی بہن اُس کی منت کرتی۔ سکیما اُس کی بات مانتا اور بار بار گاتا۔

وكانت أخت سكيما تتوسل إليه: “هلا أعدت الغناء من جديد، يا سكيما؟”. وكان سكيما يلبي طلب أخته فيعيد الغناء مرات.


ایک شام جب اُس کے والدین گھر آئے وہ بہت خاموش تھے۔ سکیما جانتا تھا کہ کچھ غلط ہے۔

وفي إحدى الأمسيات، رجع والدا سكيما إلى المنزل ولزما الصمت على غير العادة. عرف سكيما أن هناك شيئاً ما يقلقهما.


کیا پریشانی ہے؟ امی ابو؟ سکیما نے پوچھا۔ سکیما کو پتہ چلا کہ امیر آدمی کا بیٹا غائب ہے۔ وہ آدمی بہت اکیلا اور اُداس ہے۔

سأل سكيما: “أمي، أبي، ما خطبكما؟” أخبره والداه أن ابن الرجل الثري قد اختفى وأن والده يشعر بالوحدة وبالحزن الشديد.


میں اُس کے لیے گا سکتا ہوں۔ ہو سکتا ہے وہ دوبارہ خوش ہو جائے سکیما نے اپنے والدین کو بتایا۔ لیکن اُس کے والدین نے منع کر دیا۔ وہ بہت امیر ہے اور تم صرف ایک اندھے لڑکے ہو۔ تمہیں لگتا ہے کہ کیا تمہارا گانا اُس کی کوئی مدد کر سکتا ہے؟

قال سكيما لوالديه: “أنا أستطيع أن أغني له… قد يفرح من جديد”. لكن والداه نهراه: “إنه غني جداً، وأنت لا تعدو أن تكون صبياً أعمى. هل تظن أن أغنيتك سوف تساعده؟”.


حتیٰ کہ سکیما نے ہار نہیں مانی۔ اُس کی چھوٹی بہن نے اُسے سہارا دیا اُس نے کہا سکیما کے گانے مجھے سکون بخشتے ہیں جب میں بھوکی ہوتی ہوں۔ یہ اُس کو بھی ضرور راحت دیں گے۔

لكن سكيما لم ييأس، وكانت شقيقه الصغيرة تدعمه قائلة: “إن أغاني سكيما تريحني عندما أكون جائعة. وهي سوف تريح الرجل الثري أيضا”.


اگلے دن، سکیما نے اپنی چھوٹی بہن سے اُسے اُس امیر آدمی کے گھر تک لے جانے کے لیے کہا۔

وفي اليوم الموالي، طلب سكيما من شقيقته أن تقوده إلى منزل الرجل الثري.


وہ ایک بڑکی کھڑی کے نیچے کھڑا ہو گیا اور اپنا پسندیدہ گانا گانے لگا۔ دھیرے دھیرے، اُس امیر آدمی کا سر کھڑکی سے نظر آنے لگا۔

وقف سكيما تحت نافذة كبيرة وبدأ ينشد أغنيته المفضلة. وشيئا فشيئا، بدأ الرجل الثري يطل برأسه من خلال النافذة الكبيرة.


مزدور رُک گئے جو کام وہ کر رہے تھے۔ اُنہوں نے سکیما کے خوبصورت گانے کو غور سے سُنا، لیکن ایک آدمی نے کہا، ابھی تک کوئی بھی مالک کو حوصلہ نہیں دے پایا۔ کیا یہ اندھا لڑکا اُسے حوصلہ دے پائے گا؟

توقف العمال عن العمل وأخذوا يستمعون لأغنية سكيما الرائعة. لكن أحدهم قال: “لا أحد استطاع مواساة صاحب الضيعة إلى حد الآن. فهل يعتقد هذا الصبي الأعمى أنه قادر على مواساته؟”.


سکیما نے اپنا گانا ختم کیا اور واپس جانے کے مڑا۔ لیکن امیر آدمی بھاگتا ہوا باہر آیا اورکہا مہربانی کر کے دوبارہ گاو۔

أنهى سكيما الغناء واستدار مغادراً، لكن الرجل الثري خرج مسرعا وقال مخاطبا سكيما: “أرجوك، غنِّ لي من جديد”.


اُسی لمحے دو آدمی کسی کو سٹریچر پر اُٹھائے لا رہے تھے۔ اُنہیں امیر آٓدمی کا بیٹا زخمی حالت میں سڑک کی بائیں جانب گِرا ہوا ملا۔

وفي تلك اللحظة بالذات، أقبل رجلان يحملان شخصا على محفة. إنه ابن الرجل الثري. لقد وجداه ملقا على حافة الطريق بعد أن أُشْبِعَ ضرباً.


امیر آدمی اپنے بیٹے کو دوبارہ دیکھ کر بہت خوش تھا۔ اُس نے سکیما کو اُس کی حوصلہ افزائی کے لیے انعام دیا۔ وہ اپنے بیٹے اور سکیما کو لے کر ہسپتال گیا تاکہ سکیما کی نظر دوبارہ واپس آسکے۔

فرح الرجل الثري كثيراً لرؤية ابنه من جديد وكافأ سكيما لمواساته له، فأخذه مع ابنه إلى المستشفى وقرر أن يساعده على استرجاع بصره.


كُتِب بواسطة: Ursula Nafula
رسمة بواسطة: Peris Wachuka
بترجمة: Samrina Sana
قرأه: Sadia Shad
لغة: الأردية
مستوى: المستوى 3
المصدر: Sakima's song از القصص الأفريقية القصيرة
رخصة المشاع الإبداعي
تحت مجوز المشاع الإبداعي نَسب المُصنَّف 4.0 دولي کریتز کامنز به نشر رسید.
خيارات
العودة لقائمة القصص تحميل بصيغة PDF