یہ ایک چھوٹی سی لڑکی تھی۔ جس نے دور فاصلے پر ایک پراسرار چیز دیکھی۔
كانت الفتاة الصغيرة هي أول من رأى الشبح الغامض قادماً من بعيد.
جیسے ہی وہ چیز قریب آئی، اُس نے دیکھا کہ وہ ایک حاملہ تھی۔
وباقتراب الشكل الغامض منها، تبينت الفتاة بأنه شبح امرأة حامل.
شرماتے ہوئے لیکن وہ بہادر لڑکی اُس عورت کے قریب گئی۔ ہمیں اسے اپنے پاس رکھنا چاہیے۔ چھوٹی لڑکی کے لوگوں نے فیصلہ کیا۔ ہم اسے اور اس کے بچے کو محفوظ رکھیں گے۔
تقدمت الفتاة نحو المرأة واقتربت منها، ببعض الخجل لكن بكل شجاعة. قال أهل الفتاة:” علينا أن نحتفظ بهذه المرأة بيننا. سوف نقوم بحمايتها هي وصغيرها”.
بچہ پیدا ہونے والا تھا۔ زور لگاو! کمبل لے آو! پانی لاو! زور لگاو!
وبعد مدة وجيزة حان موعد ولادة الصغير. قالت نساء القرية: “هيا ادفعي … هات الغطاء … هات الماء … ادفعيييييييي …”.
لیکن جب اُنہوں نے بچے کو دیکھا ہر کسی نے حیران ہو کر پیچھے کی طرف چھلانگ لگائی۔ ایک گدھا!
لكن، وعندما رأت النسوة المولود قفزن إلى الوراء من هول الصدمة “حمار!”
سب لوگ بحث کرنے لگے۔ ہم نے کہا کہ ہم ماں اور بچے کو حفاظت سے رکھیں گے اور یہ ہی کریں گے۔ کچھ لوگوں نے کہا۔ لیکن یہ ہمارے لیے بد شگون ہیں۔ باقی کچھ نے کہا۔
بدأت النسوة يتجادلن حول المولود الجديد. البعض قلن بأنهن سوف يحتفظن بالمولود وأمه لأنهن وعدنها بذلك، بينما تخوف البعض الأخر من أنهما قد يكونا نذير شؤم على القرية.
اور اس طرح عورت نے خود پھر اکیلا پایا۔ وہ حیران تھی کہ وہ اس عجیب بچے کے ساتھ کیا کرے۔ وہ اس بات پر بھی حیران تھی کہ وہ اپنے ساتھ کیا کرے۔
وهكذا وجدت المرأة نفسها وحيدة من جديد، تسأل نفسها في حيرة عما يمكن أن تفعله بهذا الطفل الأخرق وبنفسها.
لیکن آخر کار اُسے یہ قبول کرنا پڑا کہ یہ اس کا بچہ ہے اور وہ اُس کی ماں ہے۔
وانتهى بها التفكير إلى قبول الأمر، فهذا الحمار ابنها وهي الآن أمه.
اب اگر بچہ چھوٹا رہتا تو ہر چیز مختلف ہوتی۔ لیکن گدھا بچہ بڑے سے بڑا ہوتا گیا حتیٰ کہ وہ اپنی ماں کی پیٹھ پر پورا نہ آتا۔ اور باوجود اس کے کہ اُس نے بہت کوشش کی لیکن وہ ایک انسان کی طرح برتاو نہ کر سکتا۔ اُس کی ماں اکثر تھک جاتی اور تنگ آجاتی۔ بعض اوقات وہ اُس سے جانوروں والے کام کرواتی۔
ولو أن الجحش حافظ على حجمه الصغير لاختلف الأمر. لكن الجحش بدأ يكبر ويكبر حتى لم يعد بإمكان الأم حمله على ظهرها. وكان غير قادر على أن يسلك سلوك الآدميين مهما فعل ومهما حاول ذلك. أحست الأم بالتعب والإحباط، وكانت تكلفه أحيانا بأعمال يقوم بها الحيوانات.
کشیدگی اور غصہ گدھے میں بڑھتا چلا گیا، وہ یہ نہیں کر سکتا تھا وہ، وہ نہیں کر سکتا تھا، وہ ایسا نہیں ہو سکتا تھا، وہ ویسا نہیں ہو سکتا تھا۔ وہ اتنا غصہ ہوا کہ ایک ان اُس نے اپنی ماں کو لات مار کر میدان میں پھینکا۔
نما بداخل الحمار شعور بالغضب والارتباك. إذ هو لا يعرف ما يفعله ولا من يكون ولا كيف يكون. وفي يوم من الأيام، بلغ الغضب بالحمار منتهاه لدرجة انه ركل أمَّه وأوقعها أرضا.
گدھا بہت شرمندہ تھا۔ اُس نے بھاگنا شروع کیا، جتنا تیز اور جتنا دور وہ بھاگ سکتا تھا۔
شعر الحمار بعدها بالخجل الشديد لما بدر منه في حق أمه وانبرى هارباً بعيداً.
وقت کے ساتھ اُس نے بھاگنا بند کیا، رات ہو چکی تھی اور گدھا کھو گیا تھا۔ ہی ہا؟ وہ اندھیرے میں سر سرایا۔ ہی ہا؟ آواز واپس گونجی۔ وہ اکیلا تھا خود کو ایک گیند کی طرح گول کر کے وہ ایک گہری اور درد ناک نیند میں سو گیا۔
ولما توقف عن الجري، كان الظلام قد أرخى سدوله على المكان فإذا بالحمار يضيع طريقه وإذا به يهمس للظلام: “هييه … هاو؟” ويردد رجع الصدى: “هييه … هاو؟”. وجد الحمار نفسه وحيدا فتكوم على نفسه وخلد إلى نوم عميق مضطرب.
گدھا اُٹھا اور اُس نے ایک بوڑھے آدمی کو اُس کی طرف نیچے گھورتے ہوئے دیکھا۔ اُس نے اُس بوڑھے آدمی کی آنکھوں میں دیکھا تو اُسے ایک اُمید کی کرن نظر آئی۔
وعندما استفاق من نومه، وجد شيخاً غريباً واقفاً عند رأسه محدقاً فيه. نظر الحمار في عيني الشيخ وبدأ يشعر ببصيص من الأمل.
گدھا اُس بوڑھے آدمی کے ساتھ رہنے چلا گیا جس نے اُسے رہنے کے لیے کئی طریقے سیکھائے۔ گدھا سُنتا اور سیکھتا جس سے وہ بوڑھا آدمی بھی سیکھتا۔ وہ ایک دوسرے کی مدد کرتے اور مل کر ہنستے۔
انتقل الحمار للعيش مع الشيخ، فعلمه أساليب عديدة للعيش. استمع الاثنان إلى بعضهما وتعلما الكثير من بعضهما وتعاونا وضحكا كثيرا معا.
ایک صبح، بوڑھے آدمی نے گدھے سے اُسے پہاڑی کی چوٹی پر لے جانے کے لیے کہا۔
وفي صباح أحد الأيام، طلب الشيخ من الحمار أن يحمله إلى قمة الجبل.
بہت اوپر بادلوں کے درمیان وہ سو گئے۔ گدھے کو خواب آیا کہ اُس کی ماں بیمار ہے اور اُسے بُلا رہی ہے اور جب وہ جاگا۔۔۔
وهناك بين السحب، خلد الاثنان إلى النوم. حلم الحمار بأن أمه مريضة وبأنها تناديه. وعندما استفاق من نومه،
بادل اور اُس کا دوست وہ بوڑھا آدمی دونوں غائب تھے۔
وجد الغيوم قد اختفت، وكذا صديقه الشيخ.
گدھے کو آخر کار معلوم تھا کہ اب اُسے کیا کرنا ہے۔
عندها، عرف الحمار ما يجب عليه فعله.
گدھے نے اپنی ماں کو اکیلا اور اپنے کھوئے ہوئے بچے کے لیے افسوس کرتے ہوئے پایا۔ وہ دونوں دیر تک ایک دوسرے کو گھورتے رہے اور پھر ایک دوسرے کو بہت زور سے گلے لگالیا۔
ولدى رجوعه إلى البيت وجد أمه وحيدة ترثي ابنها المفقود. حدق الاثنان في بعضهما لفترة طويلة ثم عانق كل منهما الآخر عناقا حارا.
گدھا بچہ اور اُس کی ماں ایک ساتھ رہے اور زندہ رہنے کے لیے مختلف طریقے سیکھے۔ آہستہ آہستہ اُن کے ارد گرد رہنے والے باقی گھر بھی ٹھیک ہو گئے۔
كبر الحمار وأمه معاً ووجدا لنفسيهما سبلاً عديدة للتعايش في سلام جنباً إلى جنب. وشيئاً فشيئاً، بدأت عائلات أخرى تستقر حول الحمار وأمه.