تحميل بصيغة PDF
العودة لقائمة القصص

چوزی اور ہزار پا الدجاجة والدودة

كُتِب بواسطة Winny Asara

رسمة بواسطة Magriet Brink

بترجمة Samrina Sana

قرأه Sadia Shad

لغة الأردية

مستوى المستوى 3

سرد للقصة كاملة

سرعة القراءة

تشغيل تلقائي للقصة


چوزی اور ہزار پا دوست تھے۔ لیکن وہ ہمیشہ ایک دوسرے سے مقابلہ کرتے تھے۔ ایک دن اُن دونوں نے فیصلہ کیا کہ اُن کے درمیان ایک فٹ بال کا مقابلہ ہو گاتاکہ پتہ چل سکے کہ کون بہترین کھلاڑی ہے۔

كانت الدجاجة والدودة أصدقاء، لكنهم كانوا يتنافسون دائماً مع بعضهما البعض. في يوم من الأيام، قرروا لعب كرة القدم لمعرفة من هو أفضل لاعب.


وہ فٹ بال کے میدان میں گئے اور کھیل شروع کیا۔ چوزی بہت تیز تھی۔ لیکن ہزار پا اُس سے بھی تیز تھا۔ چوزی نے گیند کو لات مار کے دور پھینکا، لیکن ہزار پا نے اُس سے بھی زیا دہ دور پھینکا۔ چوزی کافی بد مزاج ہونے لگی۔

ذهبوا إلى ملعب كرة القدم وبدأوا لعبتهم. كانت الدجاجة سريعة، ولكن كانت الدودة أسرع. كانت الدجاجة تركل بعيداً، ولكن الدودة كانت تركل أبعد من ذلك. فبدأت الدجاجة تشعر بالغضب.


اُنہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ جرمانے کی باری لیں گے۔ پہلی بار میں ہزار پا گول کیپر بنا۔ چوزی نے ایک گول کیا پھر چوزی کی باری تھی کہ وہ گول روکے۔

بعد ذلك قرروا لعب ركلات الترجيح. في المرة الأولى كانت الدودة هي حارس المرمى. فسجلت الدجاجة هدفاً واحداً فقط. ثم جاء دور الدجاجة لتكون هي حارس المرمى.


ہزار پا نے گیند کو لات ماری اور گول کیا۔ ہزار پا نے گیند کو گھومایا اور گول کیا۔ ہزار پا نے گیند سر سے گزارا اور گول کیا۔ ہزار پا نے پانچ گول کیے۔

ركلت الدودة الكرة فسجلت هدفاً. ناورت الدودة بالكرة وسجلت هدفاً. سددت الدودة الكرة برأسها في المرمى وسجلت هدفاً. سجلت الدودة خمسة أهداف.


چوزی غصے میں تھی وہ بری طرح سے ہاری تھی۔ ہزار پا ہنسنا شروع ہو گیا کیونکہ اُس کی دوست نے بہت ہنگامہ کیا تھا۔

كانت الدجاجة غاضبة لأنها خسرت، حيث أنها لم تكن تتمتع بالروح الرياضية. ضحكت الدودة لأن صديقتها الدجاجة أثارت ضجة لخسارتها.


چوزی بہت ناراض تھی کہ اُس نے اپنی چونچ کھولی اور ہزار پا کو نگل گئی۔

كانت الدجاجة غاضبة لدرجة أنها فتحت منقارها واسعاً وابتلعت الدودة.


جیسے چوزی گھر کی طرف جا رہی تھی وہ ہزار پا کی ماں سے ملی۔ ہزار پا کی ماں نے پوچھا کیا تم نے میرے بچے کو دیکھا ہے؟ چوزی نے کچھ نہیں کہا۔ ہزار پا کی ماں بہت پریشان تھی۔

بينما كانت الدجاجة تمشي في طريقها إلى المنزل، التقت بوالدة الدودة. سألت والدة الدودة الدجاجة: “هل رأيت ابنتي؟” لكن الدجاجة لم تقل أي شيء. كانت والدة الدودة قلقة.


ہزار پا کی ماں نے ایک چھوٹی سی آواز سنی میری مدد کرو ماں! روتی ہوئی آواز آئی۔ ہزار پا کی ماں نے ادھر اُدھر دیکھا اور غور سے سُنا۔ آواز چوزی کے اندر سے آ رہی تھی۔

ثم سمعت والدة الدودة صوتا صغيراً يبكي: “ساعديني يا أمي!”. نظرت والدة الدودة في جميع الأنحاء واستمعت بعناية، فوجدت الصوت يأتي من داخل الدجاجة.


ہزار پا کی ماں چلائی، اپنی خاص طاقتیں استعمال کرو میرے بچے۔ ہزارپا بہت تیز بدبو اور گندہ ذائقہ بنا سکتے ہیں۔ چوزی نے بیمار محسوس کیا۔

صاحت والدة الدودة “استخدمي القوة الخاصة بك يا ابنتي!”. حيث يستطيع الديدان إخراج رائحة كريهة وطعم سيئ. بدأت الدجاجة تشعر بالمرض.


چوزی نے ڈکار لیا اور تھوکا۔ پھر وہ چھینکی اور کھانسی۔ ہزار پا بہت گندہ تھا!

تجشأت الدجاجة. ثم ابتلعت وبصقت. ثم عطست وسعلت. ثم سعلت. كان طعم الدودة مثيراً للاشمئزاز!


چوزی تب تک کھانسی جب تک اُس نے ہزار پا کو اپنے پیٹ سے باہر نہ نکال دیا۔ ہزار پا کی ماں اور اُس کا بچہ دونوں ایک درخت پر رینگتے ہوئے چڑہے اور چھپ گئے۔

استمرت الدجاجة تسعل حتى سعلت الدودة خارجاً من بطنها. زحفت الدودة ووالدتها سريعاً فوق شجرة للاختفاء.


اُس وقت سے چوزے اور ہزار پا دشمن ہیں۔

ومنذ ذلك الوقت، أصبح الدجاج والديدان الأعداء.


كُتِب بواسطة: Winny Asara
رسمة بواسطة: Magriet Brink
بترجمة: Samrina Sana
قرأه: Sadia Shad
لغة: الأردية
مستوى: المستوى 3
المصدر: Chicken and Millipede از القصص الأفريقية القصيرة
رخصة المشاع الإبداعي
تحت مجوز المشاع الإبداعي نَسب المُصنَّف 3.0 دولي کریتز کامنز به نشر رسید.
خيارات
العودة لقائمة القصص تحميل بصيغة PDF