سکیما کا گانا

سکیما اپنے والدین اور اپنی چار سالہ بہن کے ساتھ رہتا تھا۔ وہ ایک امیر آدمی کی زمین پر رہتے تھے۔ اُن کی گھاس سے بنی جھونپڑی، درختوں کی قطار میں سب سے آخر پر تھی۔

1

جب سکیما تین سال کا تھا تو وہ بیمار ہو گیا اور اُس نے اپنی بینائی کھو دی۔ سکیما ایک ہنرمند لڑکا تھا۔

2

سکیما نے بہت سے ایسے کام کیے جو باقی چھ سالہ لڑکے نہیں کر سکتے تھے۔ مثال کے طور پر، وہ اپنے گاوں کے بڑے بزرگ ممبران کے ساتھ بیٹھتا اور ضروری معاملات کے بارے میں بات چیت کرتا۔

3

سکیما کے والدین امیر آدمی کے گھر پر کام کرتے تھے۔ وہ صبح سویرے جلدی گھر سے چلے جاتے اور شام دیر سے گھر واپس آتے۔ سکیما اپنی چھوٹی بہن کے ساتھ رہتا۔

4

سکیما کو گانے گانا بہت پسند تھا۔ ایک دن اُس کی ماں نے پوچھا سکیما تم یہ گانے کہاں سے سیکھتے ہو؟

5

سکیما نے جواب دیا، یہ مجھے ایسے ہی آجاتے ہیں امی۔ میں انہیں اپنے دماغ میں سُننتا ہوں اور پھر میں گاتا ہوں۔

6

سکیما کو اپنی چھوٹی بہن کے لیے گانا پسند تھا، خاص طور پر جب وہ بھوک محسوس کرتی تھی۔ اُس کی بہن اُسے اپنا پسندیدہ گانا گاتے ہوئے سنتی اور اُس کی پر سکون دھن پر جھوم اُٹھتی۔

7

سکیما کیا یہ تم بار بار گا سکتے ہو؟ اُس کی بہن اُس کی منت کرتی۔ سکیما اُس کی بات مانتا اور بار بار گاتا۔

8

ایک شام جب اُس کے والدین گھر آئے وہ بہت خاموش تھے۔ سکیما جانتا تھا کہ کچھ غلط ہے۔

9

کیا پریشانی ہے؟ امی ابو؟ سکیما نے پوچھا۔ سکیما کو پتہ چلا کہ امیر آدمی کا بیٹا غائب ہے۔ وہ آدمی بہت اکیلا اور اُداس ہے۔

10

میں اُس کے لیے گا سکتا ہوں۔ ہو سکتا ہے وہ دوبارہ خوش ہو جائے سکیما نے اپنے والدین کو بتایا۔ لیکن اُس کے والدین نے منع کر دیا۔ وہ بہت امیر ہے اور تم صرف ایک اندھے لڑکے ہو۔ تمہیں لگتا ہے کہ کیا تمہارا گانا اُس کی کوئی مدد کر سکتا ہے؟

11

حتیٰ کہ سکیما نے ہار نہیں مانی۔ اُس کی چھوٹی بہن نے اُسے سہارا دیا اُس نے کہا سکیما کے گانے مجھے سکون بخشتے ہیں جب میں بھوکی ہوتی ہوں۔ یہ اُس کو بھی ضرور راحت دیں گے۔

12

اگلے دن، سکیما نے اپنی چھوٹی بہن سے اُسے اُس امیر آدمی کے گھر تک لے جانے کے لیے کہا۔

13

وہ ایک بڑکی کھڑی کے نیچے کھڑا ہو گیا اور اپنا پسندیدہ گانا گانے لگا۔ دھیرے دھیرے، اُس امیر آدمی کا سر کھڑکی سے نظر آنے لگا۔

14

مزدور رُک گئے جو کام وہ کر رہے تھے۔ اُنہوں نے سکیما کے خوبصورت گانے کو غور سے سُنا، لیکن ایک آدمی نے کہا، ابھی تک کوئی بھی مالک کو حوصلہ نہیں دے پایا۔ کیا یہ اندھا لڑکا اُسے حوصلہ دے پائے گا؟

15

سکیما نے اپنا گانا ختم کیا اور واپس جانے کے مڑا۔ لیکن امیر آدمی بھاگتا ہوا باہر آیا اورکہا مہربانی کر کے دوبارہ گاو۔

16

اُسی لمحے دو آدمی کسی کو سٹریچر پر اُٹھائے لا رہے تھے۔ اُنہیں امیر آٓدمی کا بیٹا زخمی حالت میں سڑک کی بائیں جانب گِرا ہوا ملا۔

17

امیر آدمی اپنے بیٹے کو دوبارہ دیکھ کر بہت خوش تھا۔ اُس نے سکیما کو اُس کی حوصلہ افزائی کے لیے انعام دیا۔ وہ اپنے بیٹے اور سکیما کو لے کر ہسپتال گیا تاکہ سکیما کی نظر دوبارہ واپس آسکے۔

18

سکیما کا گانا

Text: Ursula Nafula
Illustrations: Peris Wachuka
Translation: Samrina Sana
Language: Urdu

This story is brought to you by the Global African Storybook Project, an effort to translate the stories of the African Storybook Project into all the languages of the world.

You can view the original story on the ASP website here

Global ASP logo

Creative Commons License
This work is licensed under a Creative Commons Attribution 3.0 Unported License.