ایک صبح ُوسی کی نانی نے اُسے بلایا، ُوسی، مہربانی کر کے یہ انڈہ اپنے امی ابو کے پاس لے جاو۔ وہ تمہاری بہن کی شادی کے لیے ایک بڑا کیک بنانا چاہتے ہیں۔
اپنے والدین کی طرف جاتے ہوئے، ُوسی دو لڑکوں سے ملا جو کہ پھل چُن رہے تھے۔ ایک لڑکے نے ُوسی سے انڈہ کھینچا اور درخت پر دے مارا۔ انڈا ٹوٹ گیا۔
یہ تم نے کیا کیا؟ ُوسی رویا! یہ انڈہ کیک کے لیے تھا۔ کیک میری بہن کی شادی کے لیے تھا۔ میری بہن کیا کہے گی اگر اُس کی شادی پر کیک نہ ہوا؟
لڑکے ُوسی کو تنگ کرنے پر شرمندہ تھے۔ ہم کیک کے لیے تو تمہاری مدد نہیں کر سکتے، لیکن یہ چلنے کے لیے چھڑی اپنی بہن کے لیے رکھ لو۔ ایک لڑکے نے کہا، ُوسی نے سفر جاری رکھا۔
راستے میں وہ دو مردوں سے ملا جو کہ گھر تعمیر کر رہے تھے۔ کیا ہم یہ مضبوط چھڑی استعمال کر سکتے ہیں؟ ایک نے پوچھا؟ لیکن چھڑی گھر تعمیر کرنے کے لیے اتنی مضبوط نہ تھی اور وہ ٹوٹ گئی۔
یہ تم نے کیا کیا؟ ُوسی رویا! یہ چھڑی میری بہن کا تحفہ تھا۔ پھل چننے والوں نے مجھے یہ تحفہ دیا کیونکہ اُنہوں نے کیک کے لیے انڈہ توڑ دیا۔ کیک میری بہن کی شادی کے لیے تھا۔ اب میرے پاس نہ انڈہ ہے، نہ کیک اور نہ ہی کوئی تحفہ۔ میری بہن کیا کہے گی؟
تعمیر کرنے والے چھڑی توڑنے پر شرمندہ ہوئے۔ ہم تمہاری مدد کیک کے لیے نہیں کر سکتے۔ لیکن تمہاری بہن کے لیے کچھ گھاس ہے۔ ایک نے کہا۔ اور ُوسی نے اپناسفر جاری رکھا۔
راستے میں، ُوسی ایک کسان اور ایک گائے سے ملا۔ کیا لذیذ گھاس ہے؟ کیا مجھے ایک گٹھی مل سکتی ہے؟ گائے نے پوچھا۔ لیکن گھاس اتنا مزیدار تھا کہ گائے سارا کھا گئی۔
یہ تم نے کیا کیا؟ ُوسی رویا! وہ گھاس میری بہن کے لیے تحفہ تھا۔ تعمیر کرنے والوں نے مجھے وہ گھاس دیا کیونکہ اُنہوں نے پھل چننے والوں کی دی ہوئی چھڑی توڑ دی۔ پھل چننے والوں نے مجھے وہ چھڑی دی کیونکہ اُنہوں نے وہ انڈا توڑ دیا جو میری بہن کی شادی کے کیک کے لیے تھا۔ اور کیک میری بہن کی شادی کے لیے تھا۔ اب نہ میرے پاس انڈہ ہے، یہ کیک ہے، نہ ہی تحفہ۔ میری بہن کیا کہے گی؟
گائے اپنے لالچی پن پر بہت شرمندہ ہوئی۔ کسان اس بات پر راضی ہوگیا کہ گائے ُوسی کے ساتھ بطور تحفہ جائے گی۔ اور اس طرح ُوسی نے اپنا سفر جاری رکھا۔
لیکن گائے بھاگتی ہوئی کسان کے پاس آئی کیونکہ وہ کھانے کا وقت تھا اور ُوسی اپنے سفر میں کہیں کھو گیا۔ وہ اپنی بہن کی شادی پر بہت دیر سے پہنچا۔ مہمان پہلے ہی کھانا کھا رہے تھے۔
اب میں کیا کروں؟ ُوسی رویا! وہ گائے جو بھاگ گئی ایک تحفہ تھی اُس گھاس کے بدلے جو مجھے تعمیر کرنے والوں نے دیا۔ تعمیر کرنے والوں نے مجھے وہ گھاس اس لیے دی کیونکہ اُنہوں نے مجھے پھل چننے والوں کی طرف سے دی گئی چھڑی کو توڑ دیا تھا۔ پھل چننے والوں نے مجھے وہ چھڑی اس لیے دی کیونکہ اُنہوں نے کیک کے لیے انڈا توڑ دیا تھا۔ کیک شادی کے لیے تھا۔ اب نہ انڈہ ہے، نہ کیک اور نہ ہی کوئی تحفہ۔
ُوسی کی بہن نے تھوڑی دیر کے لیے سوچا۔ پھر اُس نے کہا ُوسی میرے بھائی مجے تمہارے تحفوں کی واقعی کوئی پرواہ نہیں ہے نہ ہی مجھے اُس کیک کی پرواہ ہے۔ ہم سب یہاں اکٹھے ہیں، میں خوش ہوں۔ اب جا کر اپنے اچھے سے کپڑے پہنو، چلوآج کے دن کی خوشیاں مناتے ہیں! اور یہی ُوسی نے کیا۔
This story is brought to you by the Global African Storybook Project, an effort to translate the stories of the African Storybook Project into all the languages of the world.
You can view the original story on the ASP website here