نیروبی کے مصروف شہر میں گھر کی دیکھ بھال سے بہت دور ایسے لڑکوں کی ایک ٹولی رہتی تھی جن کے پاس گھر نہیں تھا۔ وہ ہر آنے والے دن کو ایسے ہی گزار دیتے جیسے وہ گزرتا۔ ایک صبح ٹھنڈی سڑک پر سو کر اُٹھنے کے بعد لڑکے اپنے بستر لپیٹ رہے تھے۔ سردی کو بھگانے کے لیے، اُنہوں نے کوڑے کی مدد سے آگ جلائی ہوئی تھی۔ لڑکوں کی ٹولی میں سے سب سے چھوٹا مگوزوے تھا۔
جب مگوزوے کے والدین نے وفات پائی تو وہ صرف پانچ سال کا تھا۔ وہ اپنے چچا کے ساتھ رہنے کے لیے چلا گیا۔ اُس آدمی نے کبھی بچے کا خیال نہ رکھا۔ وہ مگوزوے کو کبھی پیٹ بھر کھانا نہ دیتا۔ اُس نے بچے سے بہت محنت کروائی۔
اگر مگوزوے شکایت کرتا یا سوال اُٹھاتا تو اُس کے چچا اُس کو مارتے۔ جب مگوزوے نے سکول جانے کے لیے پوچھا تو اُس کے چچا نے اُسے مارا اور کہا تم سیکھنے کے قابل نہیں ہو۔ تین سال یہ سب سہنے کے بعد مگوزوے اپنے چچا کے گھر سے بھاگ گیا۔ اُس نے گلی پر رہنا شروع کر دیا۔
گلیوں کی زندگی بہت مشکل تھی۔ اور بہت سے لڑکے روزانہ کھانے کے بندوبست کے لیے بہت جدو جہد کرتے۔ کئی مرتبہ وہ گرفتار ہو جاتے، کئی دفعہ اُنہیں مارا پیٹا جاتا۔ جب وہ بیمار پڑتے تو کوئی اُن کی مدد کے لیے نہ آتا۔ لڑکوں کی ٹولی کا گزارا صرف بھیک میں مانگے ہوئے پیسے اور کوڑا کرکٹ میں پڑے پلاسٹک کو بیچنے سے ہوتا۔ زندگی اور بد ترین ہو جاتی جب اُنہیں وہاں رہنے کے لیے وہاں کے باشندوں سے لڑنا پڑتا جو کہ شہر کے باقی حصوں پر بھی حکومت کرنا چاہتے تھے۔
ایک دن مگوزوے کوڑے کی ٹوکریاں چھان رہا تھا تو اُسے پھٹی پرانی ایک کہانی کی کتاب ملی۔ اُس نے کتاب سے دُھول جھاڑی اور اُسے اپنے تھیلے میں ڈال لیا۔ ہر روز اُس کے بعد وہ کتاب نکالتا اور اُس پر بنی تصویریں دیکھتا۔ وہ نہیں جانتا تھا کہ الفاظ کو کیسے پڑھنا ہے۔
تصاویر ایک ایسے لڑکے کی کہانی پیش کرتیں جو بڑا ہو کر کپتان بننا چاہتا تھا۔ مگوزوے صرف اس کے خواب دیکھ سکتا تھا۔ کچھ وقت کے لیے وہ یہ خیال کر لیتا کہ کہانی میں موجود لڑکا وہ خود ہے۔
بہت ٹھنڈ تھی اور مگوزوے سڑک پر کھڑا بھیک مانگ رہا تھا۔ ایک آدمی چلتے ہوئے اُس کے پاس آیا۔ ہیلو، میرا نام تھامس ہے۔ میں یہاں نزدیک ہی کام کرتا ہوں۔ ایسی جگہ جہاں تمہیں کھانے پینے کے لیے کچھ آسانی سے مل سکتا ہے آدمی نے کہا۔ اُس نے ایک پیلے گھر کی طرف اشارہ کیا جس کی چھت نیلی تھی۔ میں اُمید کرتا ہوں کہ تم وہاں کچھ کھانا لینے جاو گے؟ اُس نے پوچھا۔ مگوزوے نے آدمی کی طرف دیکھا اور پھر اُس گھر کی طرف دیکھا۔ شاید! اُس نے کہا، اور چلا گیا۔
کچھ مہینوں بعد، گھر کے بغیر لڑکوں نے روز تھامس کو اپنے اردگرد دیکھنا شروع کیا اُسے لوگوں سے بات کرنا پسند تھا۔ خاص طور پر اُن لوگوں سے جو گلیوں میں رہتے۔ تھامس اُن سے اُن کی زندگی کی کہانیاں سُنتا۔ وہ بہت سنجیدہ اورصبر میں رہتا اور کبھی اُن سے تلخ کلامی اور بدتمیزی نہ کرتا۔ کچھ لڑکے اُس پیلے اور نیلے گھر میں دوپہر کو کھانا لینے جاتے۔
مگوزوے سڑک پر بیٹھا کتاب میں اپنی تصویر دیکھ رہا تھا۔ جب تھامس آکر اُس کے پاس بیٹھا۔ یہ کہانی کس بارے میں ہے؟ تھامس نے پوچھا۔ یہ ایسے لڑکے کے بارے میں ہے جو کہ کپتان بنا مگوزوے نے جواب دیا۔ اُس لڑکے کا کیا نام ہے؟ تھامس نے اُس سے پوچھا۔ میں نہیں جانتا، میں پڑھ نہیں سکتا مگوزوے نے چپکے سے جواب دیا۔
جب وہ ملے، مگوزوے تھامس کو اپنی کہانی بتانے لگا۔ یہ اُس کے چچا کی کہانی تھی کہ وہ وہاں سے کیوں بھاگا۔ تھامس زیا دہ بات نہیں کرتا تھا نہ ہی اُس نے مگوزوے کو بتایا کہ اُسے کیا کرنا چاہیے۔ لیکن وہ اُسے ہمیشہ غور سے سنتا۔ کچھ دیر وہ لوگ چلتے جبکہ وہ نیلی چھت والے گھرمیں کھانا کھاتے۔
مگوزوے کی دسویں سالگرہ پر تھامس نے اُس کو ایک نئی کہانی کی کتاب تحفے میں دی۔ یہ کہانی ایک گاؤں کے لڑکے کے بارے میں تھی۔ جو کہ بڑا ہو کر ایک مشہور فٹبالر بننا چاہتا تھا۔ تھامس نے مگوزوے کو وہ کہانی کئی بار پڑھ کر سُنائی۔ حتیٰ کہ ایک دن اُس نے کہا میرے خیال سے تمہیں سکول جانا چاہیے اور پڑھنا لکھنا سیکھنا چاہیے۔ تمہارا کیا خیال ہے؟ تھامس نے اُسے تفصیل سے بتایا کہ وہ ایک جگہ کے بارے میں جانتا ہے جہاں بچے رہ سکتے ہیں اور سکول جا سکتے ہیں۔
مگوزوے نے اُس نئی جگہ اور سکول جانے کے بارے میں سوچا، کیا ہو اگر اُس کے چچا کی کہی بات ٹھیک نکلی اور وہ واقعی پڑھ لکھ نہ سکا؟ کیا ہوگا اگر اُس نئی جگہ پر اُسے مار پڑی؟ وہ خوف ذدہ تھا کہ شاید گلی میں رہنا ہی بہتر ہے اُس نے سوچا۔
اُس نے اپنے ڈر تھامس سے بانٹے۔ تھامس نے اُسے بار ہا یقین دلایا کہ تمہیں زندگی نئی جگہ پر بہت اچھی ہوگی۔
اور اس طرح مگوزوے ایک نئے کمرے میں داخل ہوا جس کی چھت سبز تھی۔ وہاں اُس نے دو اور لڑکوں کے ساتھ کمرہ بانٹا۔ اُس گھر میں کل دس بچے رہتے تھے۔ آنٹی سیسی اور اُن کے خاوند، تین کتے، ایک بلی اور ایک بوڑھی بکری کے سمیت۔
مگوزوے نے سکول جانا شروع کیا جو کہ مشکل تھا۔ اُسے بہت کچھ سیکھنا تھا کبھی کبھار وہ سب چھوڑ دینا چاہتا تھا۔ لیکن اُس نے اُس فٹبالر اور کپتان کے بارے میں سوچا جو کہ کہانیوں میں موجود تھے۔ اُن کی طرح اُسے ہار نہیں ماننی تھی۔
مگوزوے سبز چھت والے گھر کے باغیچے میں بیٹھا ایک کہانی کی کتاب پڑھ رہا تھا جو کہ اُسے سکول کی طرف سے ملی تھی۔ تھامس اُس کے پاس آکر بیٹھا۔ کہانی کس بارے میں ہے؟ تھامس نے پوچھا؟ یہ ایک ایسے لڑکے کے بارے میں ہے جو اُستاد بننا چاہتا تھا۔ مگوزوے نے جواب دیا۔ اُس لڑکے کا نام کیا ہے؟ تھامس نے پوچھا؟ اُس کا نام مگوزوے ہے، اُس نے مسکراتے ہوئے کہا۔
This story is brought to you by the Global African Storybook Project, an effort to translate the stories of the African Storybook Project into all the languages of the world.
You can view the original story on the ASP website here