ایک دن، خرگوش دریا کے کنارے چل رہا تھا۔
دریائی گھوڑی بھی وہاں موجود تھی۔ وہ وہاں پیدل سیر کرنے اور کچھ اچھا سبز گھاس کھانے کے لیے آئی تھی۔
دریائی گھوڑی کی نظر وہاں موجود خرگوش پر نہ پڑی اور اُس کا پاوں غلطی سے خرگوش کے پاوں پر آگیا۔ خرگوش نے دریائی گھوڑی پر چلانا شروع کر دیا، دریائی گھوڑی! دیکھ کر نہیں چل سکتی کہ تمہارا پاوں میرے پاوں کے اوپر آرہا ہے۔
دریائی گھوڑی نے خرگوش سے معافی مانگی۔ مجھے معاف کردو میں نے تمہیں دیکھا نہیں۔ برائے مہربانی مجھے معاف کر دو! لیکن خرگوش نے اُس کی ایک نہ سُنی اور وہ دریائی گھوڑی پر چلایا، تم نے یہ جان بوجھ کر کیا ہے۔ کسی دن تم دیکھنا! تمہیں اس کی قیمت چکانی پڑے گی!
خرگوش ایک دن آگ کی تلاش میں نکلا، جاوٴ اور دریائی گھوڑی کو جلا دو۔ جیسے ہی وہ پانی پی کر باہر گھاس کھانے آئے اُس نے اپنا پاوں مجھ پر رکھا۔ آگ نے جواب دیا کہ کوئی مسئلہ نہیں۔ خرگوش میرے دوست، میں وہی کروں گی جیسا تم کہوگے۔
بعد میں جب دریائی گھوڑی دریا سے دور گھاس کھارہی تھی، آگ نے شعلوں کی صورت اختیار کرلی۔ شعلوں نے دریائی گھوڑی کے بال جلانا شروع کر دیے۔
دریائی گھوڑی چلانے لگی اور پانی کے لیے بھاگی۔ اُس کے سارے بال آگ کی وجہ سے جل چکے تھے۔ دریائی گھوڑی چلاتی رہی، میرے سارے بال آپ نے جلا دیے! میرے سارے بال چلے گے! میرے خوبصورت بال!
خرگوش بہت خوش تھا کہ دریائی گھوڑی کے بال جل چکے ہیں۔ اور اُس دن سے آگ کے ڈر سے، دریائی گھوڑی کبھی پانی سے دور نہیں گئی۔
This story is brought to you by the Global African Storybook Project, an effort to translate the stories of the African Storybook Project into all the languages of the world.
You can view the original story on the ASP website here