کافی عرصہ پہلے لوگوں کو کچھ معلوم نہیں ہوتا تھا۔ اُنہیں نہیں پتہ تھا کہ پودے کیسے لگانے ہیں اور کپڑے کیسے بُننے ہیں اور لوہے کے اوزار کیسے بنانے ہیں۔ اور خدا نیامے جو کہ آسمان پر موجود ہے ساری دُنیا کی عقل رکھتا ہے۔ اُس نے اسے مٹی کے ایک برتن میں سنبھال رکھا تھا۔
ایک دن نیامے نے فیصلہ کیا کہ وہ یہ مٹی کا برتن انانسی کو دیدے۔ انانسی ہر بار اُس مٹی کے برتن میں دیکھتا اور کچھ نیا سیکھتا۔ یہ بہت دلچسپ تھا۔
لالچی انانسی نے سوچا کہ میں یہ مٹی کا برتن ایک لمبے درخت کی چوٹی پر محفوظ رکھوں گا۔ تب یہ سب کچھ میرا ہو گا۔ اُس نے ایک لمبی رسی بُنی اور مٹی کے برتن کے ارد گرد اور اپنی کمر پر باندھ دی اور وہ درخت پر چڑھنے لگا لیکن درخت پر چڑھائی کرنا کافی مشکل تھا کیونکہ مٹی کا برتن بار بار اُس کے گُھٹنوں سے ٹکرا رہا تھا۔
سارا وقت انا نسی کا چھوٹا بیٹا درخت کے نیچے کھڑے یہ سب دیکھتا اور کہتا۔ کیا یہ سب آسان نہیں ہو گا اگر آپ اس مٹی کے برتن کو اپنی کمر سے باندھ لیں؟ انانسی نے عقل سے بھرے اُس مٹی کے برتن کو اپنی کمر سے باندھنے کی کو شش کی اور یہ سب بہت آسان تھا۔
اُسے وقت نہیں لگا اور وہ درخت کی چوٹی پر پہنچ گیا۔ لیکن پھر وہ رکا اور اُس نے سوچا میں اکیلا ساری عقل کا مالک ہوں لیکن نیچے کھڑا میرا بیٹا مجھ سے زیا دہ عقل مند ہے۔ انانسی اس بات سے اتنا خفا ھوا کہ اُس نے مٹی کا برتن درخت سے نیچے گرا دیا۔
وہ زمین پر گر کر ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا۔ اب عقل سب میں بانٹنے کے لیے آزادی تھی۔ اور اسطرح لو گوں نے پودے لگانا، کپڑے بُننا، لو ہے کے اوزار بنانا اور باقی تمام چیزیں کرنا سیکھیں۔
This story is brought to you by the Global African Storybook Project, an effort to translate the stories of the African Storybook Project into all the languages of the world.
You can view the original story on the ASP website here