Descargar PDF
Regresar a lista de cuentos

سمبیگویرے Simbegwire

Texto Rukia Nantale

Ilustraciones Benjamin Mitchley

Translated by Samrina Sana

Lectura en voz alta Sadia Shad

Lengua urdu

Nivel Nivel 5

Contar el cuento completo

Velocidad del audio

Reproducir automáticamente


جب سمبیگویرے کی ماں مر گئی تو وہ بہت اداس تھی۔ سمبیگویرے کے والد نے اپنی بیٹی کی دیکھ بھال کرنے کے لئے اپنی پوری کوشش کی۔ آہستہ آہستہ، انہوں نے سمبیگویرے کی ماں کے بغیر دوبارہ خوشی محسوس کرنا سیکھ لیا۔ ہر روز انہوں نے بیٹھ کر دن کے بارے میں بات کی۔ ہر شام انہوں نے ایک ساتھ رات کا کھانا بنایا۔ انہوں نے برتن دھونے کے بعد، سمبیگویرے کے والد نے اسے گھر کے کام میں اُس کی مدد کی۔

Cuando la madre de Simbegwire murió, ella estaba muy triste. El padre de Simbegwire hizo lo mejor que pudo para cuidar de su hija. Lentamente, aprendieron a ser felices de nuevo, sin la madre de Simbegwire. Cada mañana, se sentaban y hablaban sobre el siguiente día. Cada tarde, hacían la cena juntos. Luego, lavaban los platos y el padre de Simbegwire la ayudaba con sus tareas.


ایک دن، سمبیگویرے کے والد معمول سے ہٹ کر گھر آ گئے۔ اُنہوں نے کہا کہ ‘میرے بچے تم کہاں ہو؟’ سمبیگویرے اپنے باپ کی طرف بھاگی۔ وہ اپنے باپ کا ہاتھ کسی عورت کے ہاتھ میں دیکھ کر رک گئی۔ میرے بچے میں تمہیں۔ کسی خاص انسان سے ملوانا چاہتا ہوں۔ یہ انیتا ہیں اُنہوں نے مسکراتے ہوئے کہا۔

Un día, el padre de Simbegwire llegó a casa más tarde de lo usual. “¿Dónde estás mi niña?” él preguntó. Simbegwire corrió hacia su padre, y quedó inmóvil cuando vio que él estaba tomado de la mano con una mujer. “Quiero que conozcas a alguien muy especial, mi niña. Ella es Anita,” dijo sonriendo.


انیتا نے کہا ‘ہیلو سمبیگویرے، آپ کے والد نے مجھے آپ کے بارے میں بہت کچھ بتایاہے’۔ لیکن نہ وہ مسکرائی اورنہ لڑکی سے ہاتھ ملایا۔ سمبیگویرے کے والد خوش تھے۔ انہوں نے ان تینوں کے مل کررہنے کے بارے میں بات کی، اور ان کی زندگی کتنی اچھی ہوگی۔ انہوں نے کہا، ‘میرا بچہ، مجھے امید ہے کہ آپ انیتا کو آپنی ماں کے طور پر قبول کریں گی’۔

“Hola Simbegwire, tu padre me ha contado mucho sobre ti,” dijo Anita. Pero no le sonrió ni tomó de la mano. El padre de Simbegwire estaba feliz y emocionado. Él habló sobre los tres viviendo juntos, y cuán bueno eso sería. “Mi niña, espero que aceptes a Anita como tu madre,” él dijo.


سمبیگویرے کی زندگی بدل گئی۔ اب اُسے اپنے والد کے ساتھ صبح بیٹھنے کا زیادہ وقت نہیں ملتا تھا۔ انیتا نے اسے بہت سے گھریلو کاموں میں لگا دیا تھا وہ اتنا تھک جاتی کہ شام میں اپنے سکول کا کام بھی نہ کر پاتی۔ وہ کھانا کھانے کے بعد سیدھا اپنے بستر کی طرف چلی جاتی۔ اُس کی زندگی میں سکون کی وجہ صرف اُس کی ماں کی طرف سے دیا گیا ایک خوبصورت کمبل تھا۔ سمبیگویرے کے والد اس بات کا اندازہ نہ لگا سکے کہ اُن کی بیٹی نا خوش ہے۔

La vida de Simbegwire cambió. Ya no tenía tiempo para sentarse con su padre por las mañanas. Anita le dio muchas tareas domésticas que la agotaban demasiado para hacer sus tareas escolares por las tardes. Ella se iba directo a su cama después de cenar. Su único consuelo era su manta colorida que su madre le regaló. El padre de Simbegwire no parecía notar que su hija estaba triste.


چند ماہ کے بعد، سمبیگویرے کے والد نے ان سے کہا کہ وہ کچھ عرصہ گھر سے دور رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ‘مجھے اپنے نوکری کے لیے سفر کرنا ہے۔’ ‘لیکن میں جانتا ہوں کہ آپ ایک دوسرے کا خیال رکھیں گے۔’ سمبیگویرے کا چہرہ اُتر گیا، لیکن اس کے والد نے غور نہیں کیا۔ انیتا نے کچھ بھی نہیں کہاوہ بھی نا خوش تھی۔

Después de varios meses, el padre de Simbegwire les dijo que él estaría fuera de casa por un tiempo. “Tengo que viajar por mi trabajo,” él dijo. “Pero sé que ustedes se cuidarán la una a la otra.” Simbegwire puso cara de decepción, pero su padre no la notó. Anita no dijo nada. Ella tampoco estaba contenta.


سمبیگویرے کے لئے صورتحال اور خراب ہو گئی۔ اگر وہ اپنے کام وقت پر ختم نہ کرتی یا شکایت کرتی تو انیتا اُسے مارتی۔ اور کھانے کے وقت وہ خود زیا دہ کھاتی اور سمبیگویرے کو بچے ہوئے چند ٹکڑے دیتی۔ ہر رات سمبیگویرے سونے سے پہلے اپنی ماں کے دیے ہوے کمبل کو سینے سے لگا کے روتی۔

Las cosas se pusieron peores para Simbegwire. Si no terminaba sus tareas de la casa, o si se quejaba, Anita la golpeaba. Y a la hora de la cena, la mujer se comía la mayor parte de la comida, dejando sólo las sobras para Simbegwire. Cada noche, Simbegwire lloraba hasta quedarse dormida, abrazando la manta de su madre.


ایک صبح سمبیگویرے دیر سے اُٹھی۔ ّسست لڑکیٗ! انیتا چلائی۔ اُس نے اُسے بستر سے دھکا دے کر نیچے گرایا۔ قیمتی کمبل کیل سے اٹک کر دو ٹکڑوں میں بٹ گیا۔

Una mañana, Simbegwire se atrasó en levantarse. “¡Qué niña más floja!” Anita le gritó. Ella la tiró fuera de la cama. La manta tan preciada de Simbegwire que había quedado enganchada en un clavo, se rasgó en dos.


سمبیگویرے بہت پریشان تھی۔ اس نے گھر سے بھاگنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے اپنی ماں کے کمبل کے ٹکڑوں کو لے لیا، کچھ کھانا پکڑا اور گھر چھوڑ دیا۔ اُس نے اپنے والد کی اختیار کی گئی سڑک پر چلنا شروع کر دیا۔

Simbegwire estaba muy enfadada. Ella decidió irse de su casa. Tomó los pedazos de la manta de su madre, empacó un poco de comida y se fue de casa. Siguió el mismo camino que su padre había tomado.


جب شام ہوئی تو وہ ایک ندی کے قریب لمبے درخت پر چڑھ کر شاخوں میں خود اپنا بستر بنا یا۔ اور گانا گاتے ہوئے سو گئی ‘امی، امی، امی، آپ نے مجھے چھوڑ دیا۔ آپ نے مجھے چھوڑ دیا اور واپس کبھی نہیں آئیں۔ ابّا اب مجھ سے محبت نہیں کرتے۔ ماں، آپ کب واپس آ رہی ہیں؟ آپ نے مجھے چھوڑ دیا۔’

Cuando atardeció, Simbegwire se trepó a un árbol muy alto que estaba cerca de un riachuelo e hizo una cama en sus ramas. Mientras se quedaba dormida, ella cantaba: “Maamá, maamá, maamá, me abandonaste. Me abandonaste y nunca regresaste. Mi padre ya no me ama. Madre, ¿cuándo regresarás? Me abandonaste.”


اگلی صبح، سمبیگویرے نے گانا دوبارہ گانا شروع کر دیا۔ جب خواتین اپنے کپڑے ندی میں دھونے کے لئے آئیں تو اُنہوں نے غمگین گانے کی آوازسُنی جو کہ لمبے درخت سے آ رہی تھی۔ انہوں نے سوچا کہ یہ صرف ہوا سے ہلتے ہوئے پتوں کی آواز ہے اور اپنا کام جاری رکھا۔ لیکن اُن میں ایک عورت نے غور سے اُس گانے کو سُنا۔

A la mañana siguiente, Simbegwire cantó una vez más. Cuando unas mujeres vinieron a lavar sus ropas en el riachuelo, escucharon la triste canción que venía de lo alto del árbol. Pensaron que sólo era el viento moviendo las hojas, y siguieron con su trabajo. Pero una de las mujeres le puso más atención a la canción.


اس عورت نے درخت میں دیکھا۔ جب اس نے لڑکی اور رنگا رنگ کمبل کے ٹکڑوں کو پکڑے دیکھا، اُس نے پکارا، ‘میرے بھائی کی بچی!’ باقی عورتوں کپڑے دھونا بند کیا اور سمبیگویرے کو درخت سے سے نیچے اُتارنے میں مدد کی۔ اُس کی خالہ نے اُسے گلے سے لگایا تاکہ وہ راحت محسوس کرے۔

Esta mujer miró hacia arriba del árbol. Cuando vio a la niña con su manta en pedazos, gritó, “¡Simbegwire, la hija de mi hermano!” Las otras mujeres dejaron de lavar y ayudaron a Simbegwire a bajar del árbol. Su tía la abrazó y trató de consolarla.


سمبیگویرے کی پھپھو بچی کو اپنے گھر لے گئی۔ اس نے سمبیگویرے کو گرم کھانا دیا۔ اور اس کی ماں کے کمبل کے ساتھ بستر میں سلا دیا۔ اس رات، سمبیگویرے روئی اور سو گئی۔ لیکن وہ راحت کے آنسو تھے۔ وہ جانتی تھی کہ اس کی پھپھو اس کی دیکھ بھال کریں گی۔

La tía de Simbegwire la llevó a su casa. Le dio de comer, y la acomodó en la cama con la manta de su madre. Esa noche, Simbegwire lloraba mientras se quedaba dormida. Pero eran lágrimas de alegría. Sabía que su tía cuidaría de ella.


جب سمبیگویرے کے والد گھر واپس آ گئے تو اسے اپنی بیٹئی کا کمرہ خالی ملا ‘کیا ہوا، انیتا؟’ اس نے افسُردہ دل سے پوچھا۔ عورت نے وضاحت کی کہ سمبیگویرے بھاگ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘میں چاہتی تھی کہ وہ میرا احترام کرے۔’ ‘لیکن شاید میں بہت سخت تھی۔’ سمبیگویرے کے باپ نے گھر چھوڑ دیا اور ندی کی سمت میں چلا گیا۔ وہ اپنی بہن کے گاؤں کی طرف چلتے گئے کہ شائد کسی نے سمبیگویرے کو دیکھا ہو۔

Cuando el padre de Simbegwire regresó a casa, encontró su habitación vacía. “¿Qué ocurrió, Anita?” él preguntó con gran tristeza. La mujer le dijo que Simbegwire había huido de casa. “Quería que me respetara,” ella dijo. “Pero quizás fui muy estricta.” El padre de Simbegwire salió de la casa y caminó con dirección hacia el riachuelo. Siguió caminando hasta la villa de su hermana para preguntarle por Simbegwire.


جب اس کے والد نے دور سے دیکھا تو سمبیگویرے اپنے کزن کے ساتھ کھیل رہی تھی۔ وہ خوفزدہ تھی کہ والد ناراض ہو سکتے ہیں، لہذا وہ گھر کے اندر چھپنے کے لیے بھاگ گئی۔ لیکن اس کے والد اس کے پاس گئے اور کہا، ‘سمبیگویرے، آپ نے اپنے لیے ایک بہترین ماں پائی ہے۔ جو آپ سے پیار کرتی ہے اور آپ کا حال جانتی ہے۔ مجھے تم پر فخر ہے اور میں تم سے پیار کرتا ہوں۔’ انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ جب تک وہ چاہتی ہے اپنی پھپھو کے ساتھ رہ سکتی ہے۔

Simbegwire estaba jugando con sus primos cuando vio a su padre de lejos. Ella tenía miedo de que estuviera enfadado, así que corrió a esconderse. Pero su padre la siguió y le dijo, “Simbegwire, has encontrado a la madre perfecta para ti. Una madre que te ama y te entiende. Estoy orgulloso de ti y te amo.” Los dos estaban de acuerdo en que Simbegwire podía quedarse con su tía el tiempo que quisiera.


اس کے والد ہر روز وہاں جاتے تھے۔ بالآخر وہ انیتا کے ساتھ آئے۔ وہ سمبیگویرے کی طرف بھاگی۔ انہوں نے کہا۔ ‘مجھے بہت افسوس ہے، میں غلط تھی۔’ ‘کیا آپ مجھے دوبارہ کوشش کرنے دیں گی؟’ سمبیگویرے نے اپنے والد اور ان کے پریشان کن چہرے کو دیکھا۔ پھر اس نے آہستہ آہستہ قدم بڑھایا اور انیتا کو گلے سے لگا لیا۔

Su padre la visitaba todos los días. Con el paso del tiempo, él llevó a Anita. Ella tomó la mando de Simbegwire. “Lo siento mucho pequeñita, me equivoqué,” le dijo. “¿Me darías otra oportunidad?” Simbegwire volteó a mirar a su padre, quien lucía preocupado. Entonces, ella se acercó a Anita lentamente y la abrazó.


اگلے ہفتے انیتا نے سمبیگویرے اور اس کے کزن کو اوراس کی پھپھو کو اُن کے ساتھ کھانا کھانے کے لئے مدعو کیا۔ کیا دعوت ہے! انیتا نے سمبیگویرے کے پسندیدہ کھانے تیار کیے، اور ہر ایک نے خوب کھایا جب تک اُن کا پیٹ نہ بھرا گیا۔ پھر بچے کھیلتے رھے جبکہ بڑوں نے بات چیت کی۔ سمبیگویرے نے اپنے آپ کو خوش اور بہادر محسوس کیا۔ اس نے جلد ہی فیصلہ کیا کہ وہ جلد ہی گھر واپس آئے گی اور اپنے باپ اور سوتیلی ماں کے ساتھ رہے گی۔

A la semana siguiente, Anita invitó a Simbegwire, a sus primos y a su tía, a cenar en su casa. ¡Qué gran festín! Anita cocinó todas las comidas favoritas de Simbegwire, y todos comieron hasta quedar satisfechos. Luego, los niños jugaron y los adultos charlaron. Simbegwire se sentía feliz y valiente. Ella había decidido que pronto, muy pronto, regresaría a casa para vivir con su padre y su madrastra.


Texto: Rukia Nantale
Ilustraciones: Benjamin Mitchley
Translated by: Samrina Sana
Lectura en voz alta: Sadia Shad
Lengua: urdu
Nivel: Nivel 5
Fuente: Simbegwire del African Storybook
Licencia Creative Commons
Esta obra está bajo una Creative Commons Atribución 3.0 Internacional.
Leer más cuentos nivel 5:
Opciones
Regresar a lista de cuentos Descargar PDF