Download PDF
Back to stories list

کھلائی پودوں سے بات کرتی ہے کھلائی پودوں سے بات کرتی ہے Khalai talks to plants

Written by Ursula Nafula

Illustrated by Jesse Pietersen

Translated by Samrina Sana

Read by Sadia Shad

Language Urdu

Level Level 2

Narrate full story

Reading speed

Autoplay story


یہ کھلائی ہے۔ وہ سات سال کی ہے۔ اس کی زبان لبوکوسو میں اس کے نام کا مطلب ہے، ‘بہت اچھا’۔

یہ کھلائی ہے۔ وہ سات سال کی ہے۔ اس کی زبان لبوکوسو میں اس کے نام کا مطلب ہے، ‘بہت اچھا’۔

This is Khalai. She is seven years old. Her name means ‘the good one’ in her language, Lubukusu.


کھلائی اٹھتی ہے اور مالٹوں کے درخت سے بات کرتی ہے۔ ‘براہ کرم مالٹے کے درخت، بڑے ہو جاؤ اور ہمیں بہت زیادہ مالٹے دو۔’

کھلائی اٹھتی ہے اور مالٹوں کے درخت سے بات کرتی ہے۔ ‘براہ کرم مالٹے کے درخت، بڑے ہو جاؤ اور ہمیں بہت زیادہ مالٹے دو۔’

Khalai wakes up and talks to the orange tree. “Please orange tree, grow big and give us lots of ripe oranges.”


کھلائی اسکول کی طرف چلتی ہے۔ اور راستے میں وہ گھاس سے بات کرتی ہے۔ ‘براہ کرم گھاس سبز ہو جاو، اور سوکھنا مت۔’

کھلائی اسکول کی طرف چلتی ہے۔ اور راستے میں وہ گھاس سے بات کرتی ہے۔ ‘براہ کرم گھاس سبز ہو جاو، اور سوکھنا مت۔’

Khalai walks to school. On the way she talks to the grass. “Please grass, grow greener and don’t dry up.”


کھلائی جنگلی پھولوں کے پاس سے گزرتی ہے۔ ‘براہ کرم پھول ترو تازہ رہو تا کہ میں تمہیں اپنے بالوں میں لگا سکوں۔’

کھلائی جنگلی پھولوں کے پاس سے گزرتی ہے۔ ‘براہ کرم پھول ترو تازہ رہو تا کہ میں تمہیں اپنے بالوں میں لگا سکوں۔’

Khalai passes wild flowers. “Please flowers, keep blooming so I can put you in my hair.”


اسکول میں کھلائی نے صحن کے وسط میں درخت سے بات کی۔ ‘درخت برائے مہربانی، بڑی شاخیں نکالو تاکہ ہم آپ کے سایہ کے نیچے پڑھ سکیں۔’

اسکول میں کھلائی نے صحن کے وسط میں درخت سے بات کی۔ ‘درخت برائے مہربانی، بڑی شاخیں نکالو تاکہ ہم آپ کے سایہ کے نیچے پڑھ سکیں۔’

At school, Khalai talks to the tree in the middle of the compound. “Please tree, put out big branches so we can read under your shade.”


کھلائی اپنے اسکول کے ارد گرد جنگلے سے بات کرتی ہے۔ ‘براہ کرم مضبوط ہو جاؤ اور خراب لوگوں کو آنے سے روک دو۔’

کھلائی اپنے اسکول کے ارد گرد جنگلے سے بات کرتی ہے۔ ‘براہ کرم مضبوط ہو جاؤ اور خراب لوگوں کو آنے سے روک دو۔’

Khalai talks to the hedge around her school. “Please grow strong and stop bad people from coming in.”


جب کھلائی اسکول سے گھر واپس آتی ہے، تو وہ مالٹوں کے درخت کے پاس جاتی ہے کھلائی پوچھتی ہے ‘کیا تمہارے مالٹے پک گئے ا ہے؟’

جب کھلائی اسکول سے گھر واپس آتی ہے، تو وہ مالٹوں کے درخت کے پاس جاتی ہے کھلائی پوچھتی ہے ‘کیا تمہارے مالٹے پک گئے ا ہے؟’

When Khalai returns home from school, she visits the orange tree. “Are your oranges ripe yet?” asks Khalai.


مالٹے ابھی بھی کچے ہیں کھلائی نے آہ بھری۔ میں تم سے کل ملنے آوں گی مالٹوں کے درخت کھلائی نے کہا۔ شائد تٓب تمہارے پاس میرے لیے ایک رس بھرا مالٹا موجود ہو۔

مالٹے ابھی بھی کچے ہیں کھلائی نے آہ بھری۔ میں تم سے کل ملنے آوں گی مالٹوں کے درخت کھلائی نے کہا۔ شائد تٓب تمہارے پاس میرے لیے ایک رس بھرا مالٹا موجود ہو۔

“The oranges are still green,” sighs Khalai. “I will see you tomorrow orange tree,” says Khalai. “Perhaps then you will have a ripe orange for me!”


Written by: Ursula Nafula
Illustrated by: Jesse Pietersen
Translated by: Samrina Sana
Read by: Sadia Shad
Language: Urdu
Level: Level 2
Source: Khalai talks to plants from African Storybook
Creative Commons License
This work is licensed under a Creative Commons Attribution 4.0 International License.
Options
Back to stories list Download PDF