سکیما اپنے والدین اور اپنی چار سالہ بہن کے ساتھ رہتا تھا۔ وہ ایک امیر آدمی کی زمین پر رہتے تھے۔ اُن کی گھاس سے بنی جھونپڑی، درختوں کی قطار میں سب سے آخر پر تھی۔
Sakima lived with his parents and his four year old sister.
They lived on a rich man’s land.
Their grass-thatched hut was at the end of a row of trees.
سکیما نے بہت سے ایسے کام کیے جو باقی چھ سالہ لڑکے نہیں کر سکتے تھے۔ مثال کے طور پر، وہ اپنے گاوں کے بڑے بزرگ ممبران کے ساتھ بیٹھتا اور ضروری معاملات کے بارے میں بات چیت کرتا۔
Sakima did many things that other six year old boys did not do.
For example, he could sit with older members of the village and discuss important matters.
سکیما کے والدین امیر آدمی کے گھر پر کام کرتے تھے۔ وہ صبح سویرے جلدی گھر سے چلے جاتے اور شام دیر سے گھر واپس آتے۔ سکیما اپنی چھوٹی بہن کے ساتھ رہتا۔
The parents of Sakima worked at the rich man’s house.
They left home early in the morning and returned late in the evening.
Sakima was left with his little sister.
سکیما کو اپنی چھوٹی بہن کے لیے گانا پسند تھا، خاص طور پر جب وہ بھوک محسوس کرتی تھی۔ اُس کی بہن اُسے اپنا پسندیدہ گانا گاتے ہوئے سنتی اور اُس کی پر سکون دھن پر جھوم اُٹھتی۔
Sakima liked to sing for his little sister, especially, if she felt hungry.
His sister would listen to him singing his favourite song.
She would sway to the soothing tune.
میں اُس کے لیے گا سکتا ہوں۔ ہو سکتا ہے وہ دوبارہ خوش ہو جائے سکیما نے اپنے والدین کو بتایا۔ لیکن اُس کے والدین نے منع کر دیا۔ وہ بہت امیر ہے اور تم صرف ایک اندھے لڑکے ہو۔ تمہیں لگتا ہے کہ کیا تمہارا گانا اُس کی کوئی مدد کر سکتا ہے؟
“I can sing for him. He might be happy again,” Sakima told his parents.
But his parents dismissed him.
“He is very rich. You are only a blind boy. Do you think your song will help him?”
حتیٰ کہ سکیما نے ہار نہیں مانی۔ اُس کی چھوٹی بہن نے اُسے سہارا دیا اُس نے کہا سکیما کے گانے مجھے سکون بخشتے ہیں جب میں بھوکی ہوتی ہوں۔ یہ اُس کو بھی ضرور راحت دیں گے۔
However, Sakima did not give up.
His little sister supported him.
She said, “Sakima’s songs soothe me when I am hungry. They will soothe the rich man too.”
مزدور رُک گئے جو کام وہ کر رہے تھے۔ اُنہوں نے سکیما کے خوبصورت گانے کو غور سے سُنا، لیکن ایک آدمی نے کہا، ابھی تک کوئی بھی مالک کو حوصلہ نہیں دے پایا۔ کیا یہ اندھا لڑکا اُسے حوصلہ دے پائے گا؟
The workers stopped what they were doing. They listened to Sakima’s beautiful song.
But one man said, “Nobody has been able to console the boss. Does this blind boy think he will console him?”
امیر آدمی اپنے بیٹے کو دوبارہ دیکھ کر بہت خوش تھا۔ اُس نے سکیما کو اُس کی حوصلہ افزائی کے لیے انعام دیا۔ وہ اپنے بیٹے اور سکیما کو لے کر ہسپتال گیا تاکہ سکیما کی نظر دوبارہ واپس آسکے۔
The rich man was so happy to see his son again.
He rewarded Sakima for consoling him.
He took his son and Sakima to hospital so Sakima could regain his sight.