Download PDF
Back to stories list

ما قالته أخت فوسي وُسی کی بہن نے کیا کہا؟ What Vusi's sister said

Written by Nina Orange

Illustrated by Wiehan de Jager

Translated by Maaouia Haj Mabrouk

Read by Mashael Muhanna

Language Arabic

Level Level 4

Narrate full story

Reading speed

Autoplay story


في صباح باكر من أحد الأيام، نادت الجدة حفيدها فوسي قائلة: “فوسي، أرجو أن تأخذ هذه البيضة لوالديك. يريدان تحضير كعكة كبيرة بمناسبة حفل زفاف أختك”.

ایک صبح ُوسی کی نانی نے اُسے بلایا، ُوسی، مہربانی کر کے یہ انڈہ اپنے امی ابو کے پاس لے جاو۔ وہ تمہاری بہن کی شادی کے لیے ایک بڑا کیک بنانا چاہتے ہیں۔

Early one morning Vusi’s granny called him, “Vusi, please take this egg to your parents. They want to make a large cake for your sister’s wedding.”


وفي طريقه إلى منزل والديه، اعترض فوسي ولدين يقطفان الفواكه. خطف أحد الولدين البيضة من يد فوسي وألقى بها على شجرة فتهشمت البيضة.

اپنے والدین کی طرف جاتے ہوئے، ُوسی دو لڑکوں سے ملا جو کہ پھل چُن رہے تھے۔ ایک لڑکے نے ُوسی سے انڈہ کھینچا اور درخت پر دے مارا۔ انڈا ٹوٹ گیا۔

On his way to his parents, Vusi met two boys picking fruit. One boy grabbed the egg from Vusi and shot it at a tree. The egg broke.


صاح فوسي: “ماذا فعلت؟ البيضة كانت لصنع كعكة، والكعكة كانت لحفل زفاف أختي. ماذا ستقول أختي إذا لم يكن في العرس كعكة؟”.

یہ تم نے کیا کیا؟ ُوسی رویا! یہ انڈہ کیک کے لیے تھا۔ کیک میری بہن کی شادی کے لیے تھا۔ میری بہن کیا کہے گی اگر اُس کی شادی پر کیک نہ ہوا؟

“What have you done?” cried Vusi. “That egg was for a cake. The cake was for my sister’s wedding. What will my sister say if there is no wedding cake?”


أسف الولدان لإزعاجهما لفوسي وقال أحدهما: “لن نستطيع المساعدة في صنع الكعكة، لكن ها هي عصا للمشي، خذها لأختك”. أخذ فوسي العصا وواصل طريقه إلى المنزل.

لڑکے ُوسی کو تنگ کرنے پر شرمندہ تھے۔ ہم کیک کے لیے تو تمہاری مدد نہیں کر سکتے، لیکن یہ چلنے کے لیے چھڑی اپنی بہن کے لیے رکھ لو۔ ایک لڑکے نے کہا، ُوسی نے سفر جاری رکھا۔

The boys were sorry for teasing Vusi. “We can’t help with the cake, but here is a walking stick for your sister,” said one. Vusi continued on his journey.


وفي الأثناء، التقى فوسي رجلين يبنيان منزلاً. سأله أحدهما: “هل يمكننا أن نستخدم تلك العصا الغليظة التي بيدك؟”. لكن العصا كسرت لدى استعمالها، لأنها لم تكن قوية بالقدر الكافي لتستخدم في البناء.

راستے میں وہ دو مردوں سے ملا جو کہ گھر تعمیر کر رہے تھے۔ کیا ہم یہ مضبوط چھڑی استعمال کر سکتے ہیں؟ ایک نے پوچھا؟ لیکن چھڑی گھر تعمیر کرنے کے لیے اتنی مضبوط نہ تھی اور وہ ٹوٹ گئی۔

Along the way he met two men building a house. “Can we use that strong stick?” asked one. But the stick was not strong enough for building, and it broke.


صاح فوسي: “ماذا فعلتما؟ تلك العصا كانت هدية لأختي. لقد أعطاني إياها جامعا الفواكه اللذان كسرا البيضة التي كنا سوف نستخدمها لعمل كعكة لأختي بمناسبة زواجها. أما الآن، فلا بيضة ولا كعكة ولا هدية. ماذا ستقول أختي؟”

یہ تم نے کیا کیا؟ ُوسی رویا! یہ چھڑی میری بہن کا تحفہ تھا۔ پھل چننے والوں نے مجھے یہ تحفہ دیا کیونکہ اُنہوں نے کیک کے لیے انڈہ توڑ دیا۔ کیک میری بہن کی شادی کے لیے تھا۔ اب میرے پاس نہ انڈہ ہے، نہ کیک اور نہ ہی کوئی تحفہ۔ میری بہن کیا کہے گی؟

“What have you done?” cried Vusi. “That stick was a gift for my sister. The fruit pickers gave me the stick because they broke the egg for the cake. The cake was for my sister’s wedding. Now there is no egg, no cake, and no gift. What will my sister say?”


أسف البناءان على كسر العصا. فقال أحدهما: “لن نستطيع فعل شيء بخصوص الكعكة، لكن هذا بعض القش، خذه لأختك”. أخذ فوسي القش وواصل طريقه.

تعمیر کرنے والے چھڑی توڑنے پر شرمندہ ہوئے۔ ہم تمہاری مدد کیک کے لیے نہیں کر سکتے۔ لیکن تمہاری بہن کے لیے کچھ گھاس ہے۔ ایک نے کہا۔ اور ُوسی نے اپناسفر جاری رکھا۔

The builders were sorry for breaking the stick. “We can’t help with the cake, but here is some thatch for your sister,” said one. And so Vusi continued on his journey.


وبينما هو في طريقه إلى البيت، اعترضه مزارع ومعه بقرة. قالت البقرة: “هذا القش لذيذ، هل لي بقضمه منه؟” لكن القش كان حلو المذاق لدرجة أن البقرة التهمته كله.

راستے میں، ُوسی ایک کسان اور ایک گائے سے ملا۔ کیا لذیذ گھاس ہے؟ کیا مجھے ایک گٹھی مل سکتی ہے؟ گائے نے پوچھا۔ لیکن گھاس اتنا مزیدار تھا کہ گائے سارا کھا گئی۔

Along the way, Vusi met a farmer and a cow. “What delicious thatch, can I have a nibble?” asked the cow. But the thatch was so tasty that the cow ate it all!


صاح فوسي: “ماذا فعلت أيتها البقرة؟ ذاك القش كان هدية لأختي. أعطاني إياه البناءان بعد أن كسرا العصا التي تسلمتها من جامعيْ الفواكه الذيْنِ هشَّما البيضة التي كنا سنصنع بها كعكة لعرس أختي. لم يعد لي الآن لا بيضة ولا كعكة ولا هدية… ترى ماذا ستقول أختي؟”.

یہ تم نے کیا کیا؟ ُوسی رویا! وہ گھاس میری بہن کے لیے تحفہ تھا۔ تعمیر کرنے والوں نے مجھے وہ گھاس دیا کیونکہ اُنہوں نے پھل چننے والوں کی دی ہوئی چھڑی توڑ دی۔ پھل چننے والوں نے مجھے وہ چھڑی دی کیونکہ اُنہوں نے وہ انڈا توڑ دیا جو میری بہن کی شادی کے کیک کے لیے تھا۔ اور کیک میری بہن کی شادی کے لیے تھا۔ اب نہ میرے پاس انڈہ ہے، یہ کیک ہے، نہ ہی تحفہ۔ میری بہن کیا کہے گی؟

“What have you done?” cried Vusi. “That thatch was a gift for my sister. The builders gave me the thatch because they broke the stick from the fruit pickers. The fruit pickers gave me the stick because they broke the egg for my sister’s cake. The cake was for my sister’s wedding. Now there is no egg, no cake, and no gift. What will my sister say?”


اعتذرت البقرة لجشعها، أما المزارع فقد قرر أن يسلم البقرة لفوسي كهدية لأخته. أخذ فوسي البقرة وواصل طريقه.

گائے اپنے لالچی پن پر بہت شرمندہ ہوئی۔ کسان اس بات پر راضی ہوگیا کہ گائے ُوسی کے ساتھ بطور تحفہ جائے گی۔ اور اس طرح ُوسی نے اپنا سفر جاری رکھا۔

The cow was sorry she was greedy. The farmer agreed that the cow could go with Vusi as a gift for his sister. And so Vusi carried on.


لكن، وبحلول وقت العشاء فرت البقرة هاربة ورجعت إلى المزارع الذي سلمها لفوسي. أضاع فوسي طريقه ووصل متأخراً جداً لحفل زفاف أخته، فقد وجد المدعوين بصدد تناول الطعام.

لیکن گائے بھاگتی ہوئی کسان کے پاس آئی کیونکہ وہ کھانے کا وقت تھا اور ُوسی اپنے سفر میں کہیں کھو گیا۔ وہ اپنی بہن کی شادی پر بہت دیر سے پہنچا۔ مہمان پہلے ہی کھانا کھا رہے تھے۔

But the cow ran back to the farmer at supper time. And Vusi got lost on his journey. He arrived very late for his sister’s wedding. The guests were already eating.


صاح فوسي: “ماذا عساي أن أفعل الآن؟ … لقد هربت البقرة، هدية العرس التي منحني إياه المزارع مقابل القش الذي سلمني إياه البناءان عندما كسرا العصا التي أعطاني إياها جامعا الفواكه بعد أن هشما البيضة التي كنا سنصنع بها كعكة زفاف أختي. أما الآن فلا بيضة ولا كعكة ولا هدية”.

اب میں کیا کروں؟ ُوسی رویا! وہ گائے جو بھاگ گئی ایک تحفہ تھی اُس گھاس کے بدلے جو مجھے تعمیر کرنے والوں نے دیا۔ تعمیر کرنے والوں نے مجھے وہ گھاس اس لیے دی کیونکہ اُنہوں نے مجھے پھل چننے والوں کی طرف سے دی گئی چھڑی کو توڑ دیا تھا۔ پھل چننے والوں نے مجھے وہ چھڑی اس لیے دی کیونکہ اُنہوں نے کیک کے لیے انڈا توڑ دیا تھا۔ کیک شادی کے لیے تھا۔ اب نہ انڈہ ہے، نہ کیک اور نہ ہی کوئی تحفہ۔

“What shall I do?” cried Vusi. “The cow that ran away was a gift, in return for the thatch the builders gave me. The builders gave me the thatch because they broke the stick from the fruit pickers. The fruit pickers gave me the stick because they broke the egg for the cake. The cake was for the wedding. Now there is no egg, no cake, and no gift.”


فكرت أخت فوسي قليلاً ثم قالت: “أخي، لا تهمني الهدايا، ولا الكعكة. نحن هنا معا، وأنا سعيدة. اذهب الآن والبس ثيابك الجميلة وتعال، نحتفل بهذا اليوم السعيد معاً”. وكان ذاك ما فعله فوسي.

ُوسی کی بہن نے تھوڑی دیر کے لیے سوچا۔ پھر اُس نے کہا ُوسی میرے بھائی مجے تمہارے تحفوں کی واقعی کوئی پرواہ نہیں ہے نہ ہی مجھے اُس کیک کی پرواہ ہے۔ ہم سب یہاں اکٹھے ہیں، میں خوش ہوں۔ اب جا کر اپنے اچھے سے کپڑے پہنو، چلوآج کے دن کی خوشیاں مناتے ہیں! اور یہی ُوسی نے کیا۔

Vusi’s sister thought for a while, then she said, “Vusi my brother, I don’t really care about gifts. I don’t even care about the cake! We are all here together, I am happy. Now put on your smart clothes and let’s celebrate this day!” And so that’s what Vusi did.


Written by: Nina Orange
Illustrated by: Wiehan de Jager
Translated by: Maaouia Haj Mabrouk
Read by: Mashael Muhanna
Language: Arabic
Level: Level 4
Source: What Vusi's sister said from African Storybook
Creative Commons License
This work is licensed under a Creative Commons Attribution 3.0 International License.
Options
Back to stories list Download PDF