یہ ایک چھوٹی سی لڑکی تھی۔ جس نے دور فاصلے پر ایک پراسرار چیز دیکھی۔
有個女仔最先發現遠處有個好奇怪嘅影喺度。
有個女孩最先發現了遠處有個奇怪的身影。
It was a little girl who first saw the mysterious shape in the distance.
جیسے ہی وہ چیز قریب آئی، اُس نے دیکھا کہ وہ ایک حاملہ تھی۔
嗰個影越嚟越近,佢終於睇清楚咗嘞,係一個就快要生仔嘅女人。
那個身影越靠越近,她看清楚了,那是一個快生孩子的婦女。
As the shape moved closer, she saw that it was a heavily pregnant woman.
شرماتے ہوئے لیکن وہ بہادر لڑکی اُس عورت کے قریب گئی۔ ہمیں اسے اپنے پاس رکھنا چاہیے۔ چھوٹی لڑکی کے لوگوں نے فیصلہ کیا۔ ہم اسے اور اس کے بچے کو محفوظ رکھیں گے۔
Shy but brave, the little girl moved nearer to the woman.
“We must keep her with us,” the little girl’s people decided. “We’ll keep her and her child safe.”
بچہ پیدا ہونے والا تھا۔ زور لگاو! کمبل لے آو! پانی لاو! زور لگاو!
個仔好快就要出世㗎嘞。「大力啲吖!」「快啲攞條毛氈嚟!」「水!」「再大力啲!」
孩子很快就要降生了。“用力啊!”“快拿毯子來!”“水!”“再用點力!”
The child was soon on its way.
“Push!”
“Bring blankets!”
“Water!”
“Puuuuussssshhh!!!”
لیکن جب اُنہوں نے بچے کو دیکھا ہر کسی نے حیران ہو کر پیچھے کی طرف چھلانگ لگائی۔ ایک گدھا!
當佢哋見到個仔嘅時候,所有人都嚇咗一跳,「一隻驢仔?」
當他們看到孩子時,所有人都嚇了一跳,“一頭驢?”
But when they saw the baby, everyone jumped back in shock.
“A donkey?!”
سب لوگ بحث کرنے لگے۔ ہم نے کہا کہ ہم ماں اور بچے کو حفاظت سے رکھیں گے اور یہ ہی کریں گے۔ کچھ لوگوں نے کہا۔ لیکن یہ ہمارے لیے بد شگون ہیں۔ باقی کچھ نے کہا۔
Everyone began to argue.
“We said we would keep mother and child safe, and that’s what we’ll do,” said some.
“But they will bring us bad luck!” said others.
اور اس طرح عورت نے خود پھر اکیلا پایا۔ وہ حیران تھی کہ وہ اس عجیب بچے کے ساتھ کیا کرے۔ وہ اس بات پر بھی حیران تھی کہ وہ اپنے ساتھ کیا کرے۔
個女人發現自己又係孤零零一個人嘞。佢唔知道點湊個咁怪嘅仔,亦都唔知道自己應該點算。
婦女發現自己又孤零零一人了。她不知道該拿這個奇怪的孩子怎麼辦,她也不知道自己該怎麼辦。
And so the woman found herself alone again.
She wondered what to do with this awkward child.
She wondered what to do with herself.
لیکن آخر کار اُسے یہ قبول کرنا پڑا کہ یہ اس کا بچہ ہے اور وہ اُس کی ماں ہے۔
最屘,佢決定接受呢個仔,做佢嘅媽咪。
最後,她決定接受這個孩子,做他的媽媽。
But finally she had to accept that he was her child and she was his mother.
اب اگر بچہ چھوٹا رہتا تو ہر چیز مختلف ہوتی۔ لیکن گدھا بچہ بڑے سے بڑا ہوتا گیا حتیٰ کہ وہ اپنی ماں کی پیٹھ پر پورا نہ آتا۔ اور باوجود اس کے کہ اُس نے بہت کوشش کی لیکن وہ ایک انسان کی طرح برتاو نہ کر سکتا۔ اُس کی ماں اکثر تھک جاتی اور تنگ آجاتی۔ بعض اوقات وہ اُس سے جانوروں والے کام کرواتی۔
Now, if the child had stayed that same, small size, everything might have been different. But the donkey child grew and grew until he could no longer fit on his mother’s back.
And no matter how hard he tried, he could not behave like a human being. His mother was often tired and frustrated. Sometimes she made him do work meant for animals.
کشیدگی اور غصہ گدھے میں بڑھتا چلا گیا، وہ یہ نہیں کر سکتا تھا وہ، وہ نہیں کر سکتا تھا، وہ ایسا نہیں ہو سکتا تھا، وہ ویسا نہیں ہو سکتا تھا۔ وہ اتنا غصہ ہوا کہ ایک ان اُس نے اپنی ماں کو لات مار کر میدان میں پھینکا۔
Confusion and anger built up inside Donkey. He couldn’t do this and he couldn’t do that. He couldn’t be like this and he couldn’t be like that.
He became so angry that, one day, he kicked his mother to the ground.
گدھا بہت شرمندہ تھا۔ اُس نے بھاگنا شروع کیا، جتنا تیز اور جتنا دور وہ بھاگ سکتا تھا۔
驢仔覺得好羞家,唯有離家出走,走得越遠越好。
驢孩子羞愧極了,他逃跑了,跑得越遠越好。
Donkey was filled with shame. He started to run away as far and fast as he could.
وقت کے ساتھ اُس نے بھاگنا بند کیا، رات ہو چکی تھی اور گدھا کھو گیا تھا۔ ہی ہا؟ وہ اندھیرے میں سر سرایا۔ ہی ہا؟ آواز واپس گونجی۔ وہ اکیلا تھا خود کو ایک گیند کی طرح گول کر کے وہ ایک گہری اور درد ناک نیند میں سو گیا۔
By the time he stopped running, it was night, and Donkey was lost.
“Hee haw?” he whispered to the darkness.
“Hee Haw?” it echoed back. He was alone.
Curling himself into a tight ball, he fell into a deep and troubled sleep.
گدھا اُٹھا اور اُس نے ایک بوڑھے آدمی کو اُس کی طرف نیچے گھورتے ہوئے دیکھا۔ اُس نے اُس بوڑھے آدمی کی آنکھوں میں دیکھا تو اُسے ایک اُمید کی کرن نظر آئی۔
驢仔醒返嚟就發現有個老人耷低頭望住佢。佢睇住老人對眼,感覺到一絲希望。
驢孩子醒了,他發現有個老人低頭盯著他。他看著老人的眼睛,感覺到了一絲希望。
Donkey woke up to find a strange old man staring down at him. He looked into the old man’s eyes and started to feel a twinkle of hope.
گدھا اُس بوڑھے آدمی کے ساتھ رہنے چلا گیا جس نے اُسے رہنے کے لیے کئی طریقے سیکھائے۔ گدھا سُنتا اور سیکھتا جس سے وہ بوڑھا آدمی بھی سیکھتا۔ وہ ایک دوسرے کی مدد کرتے اور مل کر ہنستے۔
Donkey went to stay with the old man, who taught him many different ways to survive.
Donkey listened and learned, and so did the old man. They helped each other, and they laughed together.
ایک صبح، بوڑھے آدمی نے گدھے سے اُسے پہاڑی کی چوٹی پر لے جانے کے لیے کہا۔
一日朝頭早,老人叫驢仔帶佢去山頂上面。
一天早上,老人讓驢孩子帶他到山頂。
One morning, the old man asked Donkey to carry him to the top of a mountain.
بہت اوپر بادلوں کے درمیان وہ سو گئے۔ گدھے کو خواب آیا کہ اُس کی ماں بیمار ہے اور اُسے بُلا رہی ہے اور جب وہ جاگا۔۔۔
佢哋登上山頂,環繞喺雲霧中,瞓著咗。驢仔發夢見到佢媽咪病咗,正喺度叫佢,然之後佢就醒咗……
他們登上山頂,環繞在雲霧中,睡著了。驢孩子夢到他的媽媽生病了,正在呼喚他,然後他就醒了......
High up amongst the clouds they fell asleep.
Donkey dreamed that his mother was sick and calling to him.
And when he woke up…
بادل اور اُس کا دوست وہ بوڑھا آدمی دونوں غائب تھے۔
……雲霧消失咗,佢嘅朋友—嗰個老人—亦都消失咗。
......雲霧消失了,他的朋友—那個老人—也消失了。
… the clouds had disappeared along with his friend, the old man.
گدھے کو آخر کار معلوم تھا کہ اب اُسے کیا کرنا ہے۔
驢仔終於知道佢要點做嘞。
驢孩子終於知道要做什麼了。
Donkey finally knew what to do.
گدھے نے اپنی ماں کو اکیلا اور اپنے کھوئے ہوئے بچے کے لیے افسوس کرتے ہوئے پایا۔ وہ دونوں دیر تک ایک دوسرے کو گھورتے رہے اور پھر ایک دوسرے کو بہت زور سے گلے لگالیا۔
Donkey found his mother, alone and mourning her lost child. They stared at each other for a long time.
And then hugged each other very hard.
گدھا بچہ اور اُس کی ماں ایک ساتھ رہے اور زندہ رہنے کے لیے مختلف طریقے سیکھے۔ آہستہ آہستہ اُن کے ارد گرد رہنے والے باقی گھر بھی ٹھیک ہو گئے۔
驢仔同媽咪一齊住,慢慢長大,仲學識咗點樣共同生活。慢慢,其他家庭亦都搬咗嚟佢哋左近,住咗落嚟。
驢孩子和媽媽住在一起,慢慢長大,學會了如何共同生活。漸漸的,其他的家庭也搬到他們附近,住了下來。
The donkey child and his mother have grown together and found many ways of living side by side.
Slowly, all around them, other families have started to settle.