رات کی اچھی نیند کے بعد، مرغی کے دماغ میں ایک زبردست خیال آیا۔ وہ اپنے پرندے دوستوں کے گِرے ہوئے پروں کو اکٹھا کرنے لگی۔ چلو انہیں اپنے پروں کے اوپر سی لیتی ہوں اُس نے کہا۔ شاید تب سفر کرنا آسان ہوجائے۔
گاوں میں صرف شاھین کے پاس سوئی مو جود تھی اس لیے اُس نے سب سے پہلے سینا شروع کیا۔ اُس نے اپنے لیے خوبصورت پروں کا جوڑا تیار کیا اور مرغی سے اُونچا اُڑی۔ مرغی نے اُس سے سوئی اُدھار لی لیکن وہ سیلائی کرتے ہوئے جلد تھک گئی۔ اُس نے سوئی کو الماری پر رکھا اوراپنے بچوں کے لیے کھانا پکانے باورچی خانے چلی گئی۔
لیکن دوسرے پرندوں نے شاھین کو دور اُڑتے دیکھا۔ اُنہوں نے مرغی سے سوئی مانگی تاکہ وہ بھی اپنے لیے پر تیار کر سکیں۔ جلد ہی پرندے سارے آسمان پر اُڑنے لگے۔
جب آخری پرندے نے مانگی ہوئی سوئی واپس کی تو مرغی وہاں موجود نہیں تھی۔ اس لیے بچوں نے سوئی اُٹھائی اوراُس سے کھیلنا شروع کر دیا۔ جب وہ کھیل سے تھک گئے تو اُنہوں نے سوئی ریت میں چھوڑ دی۔
دوپہر کے بعد شاھین لوٹی۔ اُس نے سوئی کے لیے پوچھا تاکہ وہ پرمضبوطی سے جوڑ سکے جو کے سفر کے دوران ڈھیلے ہو گئے تھے۔ مرغی نے الماری پر دیکھا۔ اُس نے باورچی خانے میں دیکھا۔ اُس نے اردگرد دیکھا لیکن سوئی کہیں نہیں ملی۔
مجھے ایک دن دے دو، مرغی نے شاھین کی منت کی پھر تم دوبارہ سے اپنے پروں کو جوڑ سکتی ہو اور کھانے کی تلاش میں اُڑ سکتی ہو۔ صرف ایک اور دن۔ شاھین نے کہا۔ اگر تم سوئی دینے میں ناکام رہی تو تمہیں اپنے ایک چوزے کو مجھے دے کر قیمت چکانی ہوگی۔
جب اگلے دن شاھین آئی، اُس نے مرغی کو ریت میں پاوں مارتے دیکھا لیکن سوئی نہیں ملی۔ اس لیے شاھین بہت تیزی سے نیچے آئی اور ایک چوزے کو اُتھا لیا۔ وہ اُسے دور لے گئی۔ اُس کے بعد ہمیشہ جب کبھی شاھین آتی تو وہ مرغی کو ریت میں پاوں مارتے ہوئے پاتی۔
جب بھی شاھین کے پروں کا سایہ زمین پر پڑتا مرغی اپنے بچوں کو خبر دار کرتی کہ زمین کے خشک اور خالی حصہ سے بھاگ جاو اور وہ جواب دیتے ہم بیوقوف نہیں ہیں ہم بھاگیں گے۔