ایک صبح ُوسی کی نانی نے اُسے بلایا، ُوسی، مہربانی کر کے یہ انڈہ اپنے امی ابو کے پاس لے جاو۔ وہ تمہاری بہن کی شادی کے لیے ایک بڑا کیک بنانا چاہتے ہیں۔
في صباح باكر من أحد الأيام، نادت الجدة حفيدها فوسي قائلة: “فوسي، أرجو أن تأخذ هذه البيضة لوالديك. يريدان تحضير كعكة كبيرة بمناسبة حفل زفاف أختك”.
اپنے والدین کی طرف جاتے ہوئے، ُوسی دو لڑکوں سے ملا جو کہ پھل چُن رہے تھے۔ ایک لڑکے نے ُوسی سے انڈہ کھینچا اور درخت پر دے مارا۔ انڈا ٹوٹ گیا۔
وفي طريقه إلى منزل والديه، اعترض فوسي ولدين يقطفان الفواكه. خطف أحد الولدين البيضة من يد فوسي وألقى بها على شجرة فتهشمت البيضة.
یہ تم نے کیا کیا؟ ُوسی رویا! یہ انڈہ کیک کے لیے تھا۔ کیک میری بہن کی شادی کے لیے تھا۔ میری بہن کیا کہے گی اگر اُس کی شادی پر کیک نہ ہوا؟
صاح فوسي: “ماذا فعلت؟ البيضة كانت لصنع كعكة، والكعكة كانت لحفل زفاف أختي. ماذا ستقول أختي إذا لم يكن في العرس كعكة؟”.
لڑکے ُوسی کو تنگ کرنے پر شرمندہ تھے۔ ہم کیک کے لیے تو تمہاری مدد نہیں کر سکتے، لیکن یہ چلنے کے لیے چھڑی اپنی بہن کے لیے رکھ لو۔ ایک لڑکے نے کہا، ُوسی نے سفر جاری رکھا۔
أسف الولدان لإزعاجهما لفوسي وقال أحدهما: “لن نستطيع المساعدة في صنع الكعكة، لكن ها هي عصا للمشي، خذها لأختك”. أخذ فوسي العصا وواصل طريقه إلى المنزل.
راستے میں وہ دو مردوں سے ملا جو کہ گھر تعمیر کر رہے تھے۔ کیا ہم یہ مضبوط چھڑی استعمال کر سکتے ہیں؟ ایک نے پوچھا؟ لیکن چھڑی گھر تعمیر کرنے کے لیے اتنی مضبوط نہ تھی اور وہ ٹوٹ گئی۔
وفي الأثناء، التقى فوسي رجلين يبنيان منزلاً. سأله أحدهما: “هل يمكننا أن نستخدم تلك العصا الغليظة التي بيدك؟”. لكن العصا كسرت لدى استعمالها، لأنها لم تكن قوية بالقدر الكافي لتستخدم في البناء.
یہ تم نے کیا کیا؟ ُوسی رویا! یہ چھڑی میری بہن کا تحفہ تھا۔ پھل چننے والوں نے مجھے یہ تحفہ دیا کیونکہ اُنہوں نے کیک کے لیے انڈہ توڑ دیا۔ کیک میری بہن کی شادی کے لیے تھا۔ اب میرے پاس نہ انڈہ ہے، نہ کیک اور نہ ہی کوئی تحفہ۔ میری بہن کیا کہے گی؟
صاح فوسي: “ماذا فعلتما؟ تلك العصا كانت هدية لأختي. لقد أعطاني إياها جامعا الفواكه اللذان كسرا البيضة التي كنا سوف نستخدمها لعمل كعكة لأختي بمناسبة زواجها. أما الآن، فلا بيضة ولا كعكة ولا هدية. ماذا ستقول أختي؟”
تعمیر کرنے والے چھڑی توڑنے پر شرمندہ ہوئے۔ ہم تمہاری مدد کیک کے لیے نہیں کر سکتے۔ لیکن تمہاری بہن کے لیے کچھ گھاس ہے۔ ایک نے کہا۔ اور ُوسی نے اپناسفر جاری رکھا۔
أسف البناءان على كسر العصا. فقال أحدهما: “لن نستطيع فعل شيء بخصوص الكعكة، لكن هذا بعض القش، خذه لأختك”. أخذ فوسي القش وواصل طريقه.
راستے میں، ُوسی ایک کسان اور ایک گائے سے ملا۔ کیا لذیذ گھاس ہے؟ کیا مجھے ایک گٹھی مل سکتی ہے؟ گائے نے پوچھا۔ لیکن گھاس اتنا مزیدار تھا کہ گائے سارا کھا گئی۔
وبينما هو في طريقه إلى البيت، اعترضه مزارع ومعه بقرة. قالت البقرة: “هذا القش لذيذ، هل لي بقضمه منه؟” لكن القش كان حلو المذاق لدرجة أن البقرة التهمته كله.
یہ تم نے کیا کیا؟ ُوسی رویا! وہ گھاس میری بہن کے لیے تحفہ تھا۔ تعمیر کرنے والوں نے مجھے وہ گھاس دیا کیونکہ اُنہوں نے پھل چننے والوں کی دی ہوئی چھڑی توڑ دی۔ پھل چننے والوں نے مجھے وہ چھڑی دی کیونکہ اُنہوں نے وہ انڈا توڑ دیا جو میری بہن کی شادی کے کیک کے لیے تھا۔ اور کیک میری بہن کی شادی کے لیے تھا۔ اب نہ میرے پاس انڈہ ہے، یہ کیک ہے، نہ ہی تحفہ۔ میری بہن کیا کہے گی؟
صاح فوسي: “ماذا فعلت أيتها البقرة؟ ذاك القش كان هدية لأختي. أعطاني إياه البناءان بعد أن كسرا العصا التي تسلمتها من جامعيْ الفواكه الذيْنِ هشَّما البيضة التي كنا سنصنع بها كعكة لعرس أختي. لم يعد لي الآن لا بيضة ولا كعكة ولا هدية… ترى ماذا ستقول أختي؟”.
گائے اپنے لالچی پن پر بہت شرمندہ ہوئی۔ کسان اس بات پر راضی ہوگیا کہ گائے ُوسی کے ساتھ بطور تحفہ جائے گی۔ اور اس طرح ُوسی نے اپنا سفر جاری رکھا۔
اعتذرت البقرة لجشعها، أما المزارع فقد قرر أن يسلم البقرة لفوسي كهدية لأخته. أخذ فوسي البقرة وواصل طريقه.
لیکن گائے بھاگتی ہوئی کسان کے پاس آئی کیونکہ وہ کھانے کا وقت تھا اور ُوسی اپنے سفر میں کہیں کھو گیا۔ وہ اپنی بہن کی شادی پر بہت دیر سے پہنچا۔ مہمان پہلے ہی کھانا کھا رہے تھے۔
لكن، وبحلول وقت العشاء فرت البقرة هاربة ورجعت إلى المزارع الذي سلمها لفوسي. أضاع فوسي طريقه ووصل متأخراً جداً لحفل زفاف أخته، فقد وجد المدعوين بصدد تناول الطعام.
اب میں کیا کروں؟ ُوسی رویا! وہ گائے جو بھاگ گئی ایک تحفہ تھی اُس گھاس کے بدلے جو مجھے تعمیر کرنے والوں نے دیا۔ تعمیر کرنے والوں نے مجھے وہ گھاس اس لیے دی کیونکہ اُنہوں نے مجھے پھل چننے والوں کی طرف سے دی گئی چھڑی کو توڑ دیا تھا۔ پھل چننے والوں نے مجھے وہ چھڑی اس لیے دی کیونکہ اُنہوں نے کیک کے لیے انڈا توڑ دیا تھا۔ کیک شادی کے لیے تھا۔ اب نہ انڈہ ہے، نہ کیک اور نہ ہی کوئی تحفہ۔
صاح فوسي: “ماذا عساي أن أفعل الآن؟ … لقد هربت البقرة، هدية العرس التي منحني إياه المزارع مقابل القش الذي سلمني إياه البناءان عندما كسرا العصا التي أعطاني إياها جامعا الفواكه بعد أن هشما البيضة التي كنا سنصنع بها كعكة زفاف أختي. أما الآن فلا بيضة ولا كعكة ولا هدية”.
ُوسی کی بہن نے تھوڑی دیر کے لیے سوچا۔ پھر اُس نے کہا ُوسی میرے بھائی مجے تمہارے تحفوں کی واقعی کوئی پرواہ نہیں ہے نہ ہی مجھے اُس کیک کی پرواہ ہے۔ ہم سب یہاں اکٹھے ہیں، میں خوش ہوں۔ اب جا کر اپنے اچھے سے کپڑے پہنو، چلوآج کے دن کی خوشیاں مناتے ہیں! اور یہی ُوسی نے کیا۔
فكرت أخت فوسي قليلاً ثم قالت: “أخي، لا تهمني الهدايا، ولا الكعكة. نحن هنا معا، وأنا سعيدة. اذهب الآن والبس ثيابك الجميلة وتعال، نحتفل بهذا اليوم السعيد معاً”. وكان ذاك ما فعله فوسي.